امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کے لیے یہ وبا گیارہ ستمبر کے حملوں اور دوسری جنگ عظیم کے دوران پرل ہاربر پر جاپانی حملے سے کہیں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ صورتحال “پرل ہاربر سی کہیں بدتر ہے۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے کہیں بدتر ہے۔ اس طرح کا حملہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ بلکل نہیں ہونا چاہیے تھا۔” انہوں نے کہا کہ چین کو چاہیے تھا کہ وائرس کو وہیں روکتا۔ لیکن ان کے بقول، “ایسا نہیں ہوا۔”
امریکی حکومت کورونا سے پیدا ہونے والے عالمی بحران کے لیے بیجنگ کو مورد الزام ٹہراتی ہے اور چین کے خلاف قانونی چارہ گوئی پر غور کر رہی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت جھوٹ بول کر اپنی نااہلیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس وبا کو امریکا کے خلاف اقدام جنگ سمجھتے ہیں؟ جواب میں امریکی صدر نے وضاحت کی کہ ان کی نظر میں دشمن یہ وبا ہے، نہ کہ چین۔ انہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ، “یہ جنگ ان دیکھے دشمن کے خلاف ہے۔”
امریکا میں کورونا کے معاشی نقصانات پر گہری تشویش ہے اور مبصرین کا خیال ہے کہ اس کا صدر ٹرمپ کو براہ راست نقصان ہو رہا ہے۔ کورونا سے پہلے صدر ٹرمپ نہایت پرامید تھے کہ ان کی معاشی کارکردگی انہیں نومبر کے صدارتی انتخاب میں دوبارہ سرخرو کرے گی۔ لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق اس غیر متوقع بحران کے دوران لاکھوں لوگوں کی بیروزگاری اور بدحالی صدر ٹرمپ کے لیے مسئلہ بن رہی ہے۔
اس سے قبل منگل کو صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی کورونا ٹاسک فورس کو ختم کرنے کا عندیہ دیا۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وہ لمبے عرصے تک ملک بند نہیں رکھ سکتے اور اب حکومت کی توجہ معیشت کھولنے پر ہوگی۔
امریکی صدر کا موقف ہے کہ اس سے امریکا میں کچھ لوگ بری طرح متاثر ہوں گے لیکن ان کے نزدیک کاروبار کھولنا ناگزیر ہے۔
امریکا دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے، جہاں تہتر ہزار اموات ہو چکی ہيں۔ ماہرین کے مطابق اگست تک یہ تعداد دوگنا ہو سکتی ہے۔