امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی اعلی قیادت و سلامتی کونسل وبا کے دور میں تمام ایسے علاقوں میں جنگ بندی چاہتے ہیں جو مسلح تنازعات کی زد میں ہیں۔ البتہ امریکا نے اس ضمن میں تیار کردہ قراداد میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے معاملات پیچیدہ کر دیے ہیں۔
ان دنوں دنیا کو نئے کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کا سامنا ہے۔ دنیا کے بیشتر حصوں میں لوگوں کی سیاسی، سماجی و معاشی زندگی بدل چکی ہے۔ ایسے میں بین الاقوامی برادری مسلح تنازعات والے علاقوں میں جنگ بندی کے لیے سرگرم ہے تاکہ تمام تر توجہ وبا سے نمٹنے پر دی جا سکے۔ اس سلسلے میں جمعے کے دن سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں ایک قراداد پر رائے دہی ہونا تھی، جس کی راہ میں امریکا نے رکاوٹ ڈال دی۔
فرانس اور تیونس کی قیادت میں تیار کردہ ایک قراداد کے مسودے میں دنیا بھر میں تمام مسلح تنازعات کو عارضی طور پر روکنے کے لیے تین ماہ کی فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس قرارداد کو آٹھ مئی کے اجلاس میں پیش کیا جانا تھا۔ امریکا نے ایک روز قبل اس قرارداد کی حمایت کی لیکن آخری وقت پر اس کی مخالفت کر دی اور یوں باقاعدہ رائے دہی ممکن نہ ہو سکی۔
ابتدا میں اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم بعد ازاں امریکی نمائندگان نے بتایا کہ چین کے ساتھ اختلافات اس فیصلے کا باعث بنے۔ امریکی سفارت کاروں نے نیوز ایجنسیوں کو بتایا کہ چین بھی ماضی میں ایسے کئی معاملات میں رکاوٹ ڈال چکا ہے۔
سفارت کاروں کو اس قرارداد کے مسودے میں عالمی ادارہ صحت( ڈبلیو ایچ او) کے بارے میں تذکرے پر بھی اعتراض ہے۔ واضح رہے کہ امریکا ڈبلیو ایچ او پر الزام عائد کرتا ہے کہ وبا سے نمٹنے میں عالمی ادارے سے کوتاہیاں سرزد ہوئیں جبکہ عالمی برادری کے کئی اہم حلقے اسے امریکا کی اپنی کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار دیتی ہے۔ یہ معاملہ البتہ آج کل امریکا اور ڈبلیو ایچ او اور دیگر ملکوں کے مابین اختلافت کا سبب بنا ہوا ہے۔
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
دریں اثنا واشنگٹن انتظامیہ کے دیگر ذرائع کے مطابق امریکا قرارداد کے ابتدائی مسودے کا حامی ہے، جس میں وبا سے نمٹنے میں عالمی سطح پر شفافیت پر زور دیا گیا ہے۔ امریکا کی خواہش ہے کہ قراداد صرف و صرف جنگ کے بجائے شفافیت اور جواب دہی پر بھی زور دے۔ ایک طرف امریکا نے دھمکی دی کہ ڈبلیو ایچ او کے تذکرے پر قرارداد ویٹو کر دی جائے گی، تو دوسری جانب چین نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر مسودے میں اس عالمی ادارے کا ذکر نہ ہوا، تو اسے چین ویٹو کر دے گا۔
سلامتی کونسل سے وابستہ ایک سفارت کار کے بقول یہ پیشرفت اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور کثیر الملکی طرز عمل کے لیے یقینا بری خبر ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اس سال تیئس مارچ سے کوششوں میں ہیں کہ دنیا بھر میں جاری مسلح تنازعات میں تشدد کو روکا جا سکے تاکہ ایسے علاقوں میں بھی وبا سے نمٹنے پر زور دیا جا سکے۔
تیونس اور فرانسیسی سفارت کاروں کے مطابق قرارداد کے مسودے کو حمتی شکل دیے جانے کے سلسلے میں امریکی سفارت کاروں کے ساتھ مکالمت جاری ہے۔