نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں مسلسل لاک ڈاؤن کے باوجود کورونا وائرس پھیلتا جا رہا ہے، اب تک 82 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 26 سو سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق 15مئی تک کووڈانیس سے متاثرین کی تعداد 82055 ہوگئی ہے جب کہ 2649 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم 27977 مریض صحت یا ب بھی ہوئے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 3967 نئے کیسز سامنے آئے اور 100لوگوں کی موت ہو ئی۔ صرف گزشتہ دو دنوں میں ہی دس ہزار سے زائد نئے افراد کورونا وائرس سے پازیٹیو پائے گئے ہیں۔
اپوزیشن کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت کورونا سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہی ہے۔ کانگریس کے سینیئر رہنما منیش تیواری نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کووڈ انیس کے کیسز کی تعداد کے لحاظ سے بھارت جلد ہی چین کوپیچھے چھوڑ سکتا ہے۔انہوں نے کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے حوالے سے حکومت کے لائحہ عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 135 کروڑ کی آبادی والے بھارت میں 135 دنوں میں صرف 20 لاکھ ٹسٹ ہوئے، یعنی ڈیڑھ فیصد سے بھی کم لوگوں کی جانچ کی گئی ہے۔”آخربھارت کی نیشنل ٹیسٹنگ اسٹریٹیجی کیا ہے؟“
ملک میں جاری موجود ہ لاک ڈاؤن کی مدت 17مئی کو ختم ہورہی ہے تاہم وزیر اعظم نریندر مودی اس میں توسیع کا اشارہ دے چکے ہیں۔ البتہ اس کی شکل ذرا مختلف ہوسکتی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق 18مئی سے شروع ہونے والے لاک ڈاؤن کے چوتھے مرحلے میں پبلک ٹرانسپورٹ میں تھوڑی چھوٹ دی جائے گی۔ بعض مخصوص روٹ پر فضائی اور بس سروسز شروع کی جائیں گی۔ جو علاقے کورونا کے کیسز سے پاک ہیں وہاں محدود صلاحیت کے ساتھ بسیں، آٹو اورٹیکسی چلانے کی اجازت دی جائے گی۔ لیکن یہ کسی ریاست کے اضلاع کے حدود تک ہی محدود رہیں گی۔ اندرون ملک ایک ریاست سے دوسری ریاست میں جانے کے لیے سفری اجازت نامہ حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مرکز کو مشورہ دیا ہے کہ 18مئی سے آڈ۔ایون(Odd-Even) طرز پر مارکیٹ اور مالز کھولے جائیں اور سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھتے ہوئے بس اور میٹرو سروسز بھی شروع کی جائیں۔
خیال رہے کہ دہلی میں گزشتہ 24گھنٹے میں کورونا کے سب سے زیادہ 472معاملات سامنے آئے ہیں۔ دہلی میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 8470 ہوچکی ہے جب کہ 115 افرادہلاک ہوچکے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات چیت کی اور کہا کہ کورونا وائر س کی وبا کے خلاف عالمی جنگ میں بھارت بھی شامل ہونے اور اپنی صلاحیت کے مطابق ہر ممکن تعاون دینے کا خواہش مند ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھارت کو بھی کووڈ انیس پر قابو پانے کے لیے جاری عالمی مذاکرات میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کورونا وائرس کے خلاف بھارت کے اب تک کے اقدامات سے بل گیٹس کو آگاہ کیا اور مشورہ طلب کیا کہ بھارت دنیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کس طرح کرسکتا ہے۔
بھارتی صوبے ہماچل پردیش کی پولیس نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہاجر مزدوروں، تاجروں اور عام شہریوں کو ہونے والی پریشانیوں اور دیگر مسائل کی خبریں دینے کی ’پاداش‘ میں چھ صحافیوں کے خلاف کیسز درج کیے ہیں۔
ان صحافیوں نے بھوک سے پریشان حال مہاجر مزدوروں، اناج کی تقسیم میں گڑبڑ اور بدعنوانی کی خبریں دی تھیں۔ ان خبروں میں ضلعی انتظامیہ کے رول کو اجاگر کیا گیا تھا۔کچھ صحافیوں کے خلاف اس لیے کیس درج کیے گئے ہیں کیوں کہ ان کی کورونا اور لاک ڈاؤن کے سلسلے میں مقامی رہنماؤں کے ساتھ تکرار ہوگئی تھی۔
کورونا وائرس پر قابو پانے کے اقدامات کے تحت حکومت کی طرف سے سوشل ڈسٹنسنگ کی حکم عدولی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ واقعہ بی جے پی کی حکومت والی ریاست کرناٹک کے رام نگر ضلع کے کولا گونڈان ہلی گاؤں کا ہے جہاں ہندوؤں کے ایک مذہبی تہوار میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مقامی بلدیہ کے ایک افسر نے اس تقریب کی باضابطہ اجازت دی تھی۔ انتظامیہ نے مذکورہ افسر کو معطل کردیا ہے۔
سینکڑوں میل پیدل سفر کرکے اپنے گھر جانے والے مہاجر مزدوروں اور پولیس کے درمیان مدھیا پردیش اور مہاراشٹر کی سرحد پر جھڑپ ہوگئی۔ مشتعل مزدوروں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ ان مزدوروں کا کہنا تھا کہ حکومت مہاراشٹر نے انہیں گھر جانے کی اجازت دی تھی لیکن جب وہ پیدل چل کر مدھیہ پردیش کی سرحد پر پہنچے تو پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ وہ گزشتہ رات سے یہاں بھوکے پیاسے پڑے ہوئے ہیں۔ ان کے ساتھ بچے بھی ہیں۔ یہ علاقہ جنگل میں واقع ہے لیکن ان کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔