جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمی میں بون شہر کے پاس واقع پناہ گزینوں کے ایک کمپ میں کم سے کم 70 افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔ اس خبر کے بعد پناہ گزینوں کے بہتر تحفظ اور ان کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 47 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ تین لاکھ 14 ہزار افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔
جرمنی میں ایک پناہ گزیں کیمپ میں درجنوں افراد کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر پائے گئے ہیں۔ دوسری جانب دیگر یورپی ممالک پیر 18 مئی سے لاک ڈاؤن میں بہت سی نرمیاں کرنے جا رہے ہیں۔ اٹلی میں ریستوراں کھولنے کا اعلان کیا گيا ہے جبکہ بیلجیئم میں اسکولوں کو کھولا جا رہا ہے۔
مغربی جرمنی کے شہر کولون کے جنوب میں ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع قصبے سینٹ آوگسٹین کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں واقع ایک مہاجر کیمپ میں اب تک کم سے کم 70 افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ کیمپ کے جن دیگر تین سو افراد کا ٹیسٹ کیا گيا ہے ان کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ سینٹ آوگسٹین بون شہر کے مضافات میں واقع ہے۔ حکام کے مطابق متاثرہ افراد کو قرنطینہ کر دیا گيا ہے اور جن افراد کی جانچ نیگیٹیو آئی تھی انہیں دوسرے مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
ایک مقامی اخبار کا کہنا ہے کہ متاثرین کی تعداد سو سے بھی زیادہ ہے۔ اس کیمپ میں تقریبا پانچ سو پناہ گزیں رہتے ہیں اور ان سب کی جانچ کے احکامات دیے گئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن افراد میں جانچ کے بعد کوو ڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے اس میں سے کچھ افراد میں بہت معمولی علامات تھیں جبکہ بیشتر میں وائرس جیسی کوئی علامت نہیں تھی۔
پناہ کے متلاشی کیمپ میں کورونا سے متاثرین کی اس خبر کے بعد کئی جرمن سیاست دانوں نے حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے پناہ گزینوں کی بہتر حفاظت پر زور دیا ہے۔ گرین پارٹی کے ایک رہنما ہورسٹ بیکر نے ایک مقامی اخبار سے بات چيت میں کہا، “ہم نے بارہا ایسی رہائش گاہوں کی پوری طرح سے جانچ کے لیے کہا ہے۔ اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ کام بہت تاخیر سے شروع کیا گيا ہے۔”
کہا جا رہا ہے کہ بون، برلن اور جرمنی کے مختلف علاقوں میں واقع ایسے دیگر کیمپوں میں بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسی ریاست میں پناہ گزین کیمپ میں واقع ایک حاملہ خاتون اور ان کے شوہر نے تحفظ کے سلسلے میں عدالت سے رجوع کیا تھا اور کسی محفوظ مقام پر منتقلی کی استدا کی تھی۔ اس درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے پناہ گزین کیمپوں میں کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے کم انتظامات پر تشویش کا اظہارکیا تھا۔
جرمن قوانین کے تحت پناہ گزینوں کو درخواست سیاسی پناہ کی درخواست درج کرانے کے بعد ان کے کیسز کی کارروائی کے دوران دوران “ریسپشن سینٹرز” میں رہنا ہوتا ہے جہاں دیگر درخواست دہندگان بھی قیام پذیر ہوتے ہیں۔ ایسے بیشتر افراد اس طرح کے کیمپوں میں سینکڑوں دیگر افراد کے ساتھ رہتے ہیں اور کئی بار ایک دوسرے سے اجنبی لوگ ایک ہی کمرے میں ساتھ رہنے پر محبور ہوتے ہیں۔ مہاجرین اور پناہ گزین کے لیے سرگرم انسانی حقوق کی تنظیمیں اس طرح کی صورتحال کے بارے میں انتظامیہ پر نکتہ چینی بھی کرتی رہی ہیں۔
اس کیمپ میں مجموعی طور پر 300 افراد کا ٹیسٹ کیا گیا۔
جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق کووڈ 19 کے دو مزید مصدقہ کیسز کا پتہ چلا ہے اور اس طرح متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 74 ہزار 355 ہوگئ ہے۔ اس دوران اس بیماری میں نئی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اٹلی میں حکام نے دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد پیر کے روز سے ریستوراں، بارز، ہیئر سیلون اور بیشتر دکانوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سینٹ پیٹر میں زائرین کے لیے گرجا گھر کو بھی کھولنے کا اعلان کیا گيا ہے جبکہ شہریوں کو اپنے علاقے میں سفر کرنے کی کھلی آزادی ہوگی۔
اسپین میں بھی بعض شرائظ کے ساتھ دکانیں کھل رہی ہیں میوزیم میں بھی جانے کی اجازت ہوگی اور عوام کو بھی آنے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ پرتگال میں دوسری بار مزید نرمیوں کا اعلان کیا گيا ہے جہاں لوگ اب ریستوراں میں دوبارہ کھانا کھا سکیں گے اور دسویں و بارہویں جماعت کے طلبہ کے لیے اسکول بھی کھول دیے گئے ہیں۔
بلیجیئم میں پرائمری اسکول کھولنےکا فیصلہ کیا گيا ہے تاہم بعض سخت اصول و ضوابط کو اپنانے کی ضرورت ہوگی۔ میوزیم او چڑيا گھروں کو بھی مقررہ اوقات کے لیے کھول دیا جائے گا۔ یونان میں بھی حکام نے اسکول کھولنے کے ساتھ ہی زائرین کے لیے قدیم تاریخی مقامات کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔