کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ حکومت نے کہا ہے کہ صوبے میں طے شدہ ضابطے پر عمل کرتے ہوئے جمعۃ الوداع، ختم القرآن و شب قدر اور نماز عید کے اجتماعات منعقد کیے جا سکتے ہیں۔
کراچی میں صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات و مذہبی امور ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ اجتماعات اور عبادات میں ضابطہ کار (ایس او پیز) پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
ناصر حسین شاہ کاکہنا تھا کہ ہمیں ٹائیگر فورس کے نام پر اعتراض ہے، ٹائیگر فورس نے کرنا کچھ نہیں بس باتیں بناتے ہیں، ہم خیر اور بھلائی کاکام کرنے والی فورس کاخیر مقدم کریں گے۔
گورنرراج کے حوالے سے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ ان کی پرانی خواہش ہے، ساری غلط چیزیں سندھ میں ان کو نظر آتی ہیں، دیگر صوبوں میں جہاں ان کی حکومت ہے وہاں کیوں بات نہیں کرتے، یہ خود لاک ڈاؤن کی تعریفیں کرتے رہے لیکن اب مخالفت کررہےہیں۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ صوبے کے ایک اور مسئلے پر وفاق نے غیر قانونی کام کیا ہے اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) میں صوبے کی مشاورت کے بغیر ممبر کا ردوبدل کردیا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ قانون کی بار بار بات کرنے والے قانون کی بار بار دھجیاں اڑا رہے ہیں،قانون کے مطابق گر کسی ممبر کو ہٹانا ہے تو صوبے کی مشاورت لازمی ہے اور جس شخص کو ہٹایا جارہا ہے اسے سننا بھی لازم ہے لیکن ارسا سے متعلق وفاق نے صوبے یا وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سے کوئی مشاورت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت وفاق کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گی اور تحفظات دور نہ کیے گئے تو عدالت سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔