پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے کراچی میں اپنے پالتو دہشت گرد، قوم پرست اور فاشست الطاف حسین کی شکست اور اپنے حامی قوم پرست افغانستان کی مدد سے فاٹا میں شکست کے بعد ،بلوچستان میں دہشتگری بڑھا دی ہے۔ ہر روز ہمارے فوجی نوجوان شہید ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی کے دوران پچھترہزار سے زاہدسولین اور فوجی جرنلوں سے لے کر سپاہیوں تک ہمارے مایا ناز فوجی شہید ہو چکے ہیں ۔ ان کی شہادتوں کے صدقے کراچی ، فاٹا بلکہ پورے ملک میںدہشت گردی کی جڑیں کاٹ دی گئی۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جتنی دہشت گردی پاکستان میں پھیلائی گئی۔ اتنی دہشت گردی کسی اور ملک میں ہوتی تو ابھی تک وہ ملک ختم ہو گیا ہوتا۔ پاکستان ،مثل مدینہ ریاست پر اللہ تعالیٰ کا سایا ہے کہ وہ ہمیشہ قائم دائم رہے گی۔ ان شاء اللہ۔ دہشت گردی کو ختم کرنے میں پاکستان کی فوج کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ آئے دن لائین آف کنٹرول پر بھارت کی جاری جنگ کی وجہ سے ہماری فوج کے نوجوان شہید ہو رہے ہیں۔ ہماری فوج نے بھارت کے ہوائی حملے کا جس جرأت مندی سے جواب دے کر دنیا میں پاکستان قوم کا سر بلند کیا وہ بھی ہمیں یاد رکھنا چاہیے۔پاکستان کی نظریاتی اور زمینی سرحدوں کے محافظو! تمھیں پاکستانی قوم کا سلام!
ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ فوجی بھی ہمارے ہی کلچر کا حصہ ہیں۔ اِن میں بھی اُتنی ہی خرابیاں ہیں جتنی ہماری قوم میں ہیں۔ اگر کہیں کسی فوجی یا اس کی فیملی ممبر سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو ہمیں پوری فوج کو بدنام کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے دشمنوں کو ہماری بہادر فوج، ہمارے اسلامی پاکستان اور ایٹمی طاقت ہوناکبھی بھی برداشت نہیں۔ خصوصاًبھارت کو، اس لیے کہ ہندوستان پرہم نے ایک ہزار سال سے زیادہ حکومت کی۔ اب وہ مسلمانوں پر حکومت کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔اسی لیے بھارت نے اسرائیل اور امریکا کہ مدد سے ہمارے ملک کو ختم کر کے اکھنڈ بھارت میں ضم کرنا چاہتا ہے۔ ہمارے کچھ سیاست دانوں میں سیکولرزم کا پرچار کر کے انہیں کسی حد کر رام کیا ہوا ہے۔ پاکستان میںقوم پرستی کی حمایت کر کے قوم پرست جماعتیں کو اپناحمایتی بنا لیا ہے۔ اب قائد اعظم کے وژن کے مطابق پاکستان کی اسلامی شناخت اور حفاظت کے لیے یا تو دینی جماعتیں ، خصوصاً جماعت اسلامی یا پھر ایمان اتحاد یقین تنظیم والی پاک فوج ہے۔
بھارت نے ایک عرصہ سے سیکولرزم پسند سیاسی جماعتوں اور قوم پرست جماعتوں کے ذریعے پاک فوج کو بدنام کرنے کی مہم چلائی ہوئی ہے۔ بیرون ملک پاک فوج کو روگ فوج کے الزام کے پوسٹر بھی لگائے گئے ۔ پیپلز پارٹی کے حسین حقانی ، میمو گیٹ کی حمایت اور اینٹ سے اینٹ بجا دینے والے زرداری ، فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے والے نواز شریف، جس نے کی کسی بھی پاکستانی فوجی سربراہ سے بنا کر نہیں رکھی۔ سرحد، سندھ اوربلوچستان کے قوم پرست بھارت کی شہ پر پاک فوج کے خلاف ہمیشہ محاذ کھولے رکھتے تھے۔ ولی خان، جی ایم سید،بلوچ سرداروں کے بعد اب منظور پشین فوج کے خلاف الزام تراشی کرتے رہے ہیں۔ اگر پاکستان کی سیاسی حکومتیں فوج کو کراچی، فاٹا اور بلوچستان میں علیحدگی پسنددوں کے خلاف کاروائی کا حکم دیتی ہیں ۔پھر فوج کاروائی کرتی ہے ،تو شر پسند دہشت گردلوگ ہلاک ہوتے ہیں۔ اس کا بہانہ بنا کریہ لوگ پاک فوج کو برا کہتے ہیں۔
ہمیں اس کا ادراک ہونا چاہیے۔ فوج پر ناجائز پروپیگیڈہ کرنے والوں کے متعلق یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی ڈوریں کہاں سے ہلائی جا رہی ہیں۔ جماعت اسلامی نے مشرقی پاکستان کو بچانے کے لیے الشمس اور البدر تنظیموں کے نوجوانوں سے پاک فوج کا ساتھ دیا تھا۔ بھٹو، مجیب اور بھارت نے پرانی رنجسیں ختم کر کے ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈہ نہ کرنے کامعاہدہ کیا ۔ پاکستان نے بنگلہ دیش کو تسلیم بھی کیا۔ پاکستان نے اپنے بنگالی بھائیوں سے معافی بھی مانگ لی۔پھر بھی اتنی مدت بعد جب بنگلہ دیش میںبھارت نوازوزیر اعظم حسینہ واجد نے اقتدار حاصل کیا تو جماعت اسلامی کے رہنمائوں پر جعلی عدالتی ٹریبیونلز کے ذریعے پھانسیوں پر چھڑایا گیا۔ ان مظالم پر فوج اور نہ ہی نواز شریف حکومت نے زبان کھولی۔ اتنی بڑی زیادتی پر جماعت اسلامی نے کبھی بھی فوج کے خلاف محاذ نہیں کھولا۔ نہ ہی اپنے لوگوں کو اس کی اجازت دی۔ اس لیے کہ پاک فوج تو پاکستانی قوم کی محافظ ہے۔ اس کا احترام پاکستان شہریوں پر لازم ہے۔راقم جماعت اسلامی سے تعلق رکھتا ہے۔ ہم نے انہی دونو ںاپنے ایک کالم فوج بھائیوں کو صرف اتنا یاد دلایا تھا،کہ آیندہ ایسے موقعہ پیش آیا تو”پھر کون الشمس و البدر بنا ئے گا” ہم جانتے ہیں کہ فوج ہی پاکستان کی محافظ ہے۔ ہماری قومی جسم کا ایک حصہ ہے۔ اس کا احترام ہم پر فرض ہے۔
کچھ نادان پاکستانی دوست اس حقیقت کو سامنے ہیں نہیں رکھتے ۔ چھوٹی موٹی باتوں پر سوشل میڈیا پر اپنی فوج کے خلاف نادانی سے محاذ کھول دیتے ہیں۔ ایوب خان ، یخییٰ خان ، ضیاء الحق اور پرویزمشرف سب جنرل غلط تھے۔ جنہوں نے مار شل لگا کر جمہورت کا راستہ رُوکا۔ اس میں ساری فوج کا کیا قصورتھا۔ اب اگر کسی کرنل کی بیوی نے ٹریفک
٢ کے قوانین کی خلاف دردی کرنے پر عمل نہیں کرتی او اس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے۔سوشل میڈیا میں وائرل کردہ ایک ویڈیو میں ڈیوٹی پر موجود ٹریفک پولیس سے جھگڑاکرتی ۔ خاتون کہہ رہی ہے میں کرنل کی بیوی ہوں اتنا تعارف کافی ہے۔میرا وقت ضائع مت کرو۔ ہٹائو رکاوٹ۔ہٹائو رکاوٹ، مجھے آگے جا نااور ٹریفک پولیس سے بدتمیزی کرتے ہوئے خود ذردستی رکاوٹ ہٹا کر گاڑی لے کر چلی گئی۔ پولیس والے بڑے احترام سے اس خاتون کو جوب دے رہے ہیں۔ ٹھیک ہے کرنل صاحب کی بیوی نے غلطی کی۔ اس کے خلاف ٹریفک قانون کی خلاف دردی پر کاروائی ہونی چاہیے۔ اس میں ساری فوج کا کیا قصور ہے۔ اب اس بات کو نادان دوستوں نے بڑھا چڑھا کر سوشل میڈیا پر پوری فوج کے خلاف محاذ کھول دیا۔ ایک صاحب جنرل یخییٰ سے منسوب جنرل رانی تک لے گئے۔
کسی نے خفیہ ایجنسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوسٹ لگادی کہ ویڈیو بنانے والا ،نا معلوم افراد کے ہاتھوں عبرت کا نشانہ بن جائے گا۔اسی شخص نے ٹونٹنگ کرتے ایک اور کارٹون پوسٹ لگائی ۔ ٹریفک پولیس افسر ہاتھ میں چالان کاپی لیے ٹریفک گاڑیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ پوسٹ میں لکھا ہے کہ” آپ نہ خود فوجی ہیں نہ کسی فوجی افسر کے رشتہ دار ۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ عزت دار شہری ہیں” کیا ایک کرنل کی بیوی کی غلطی کو لے کر اپنے محسنوں کوبدنام کرنا غیور قوموں کو زیب دیتا ہے؟ ہم پاکستانیوں کو اپنے ازلی دشمن بھارت پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔فوج کے کسی فرد کی چھوٹی موٹی غلطیوں پر درگزر کر کے پاکستان کے ا ندرونی اور بیرونی دشمنوں سے بر سر بیکار اور پاکستان کی نظریاتی اور زمینی سرحدوں کی محافظ پاک فوج کا احترام کرنا چاہیے۔ دعا ہے کہ اللہ ہمارے پاکستان کو کررونا وائرس اور دشمنوں سے بچائے آمین۔