قیام پاکستان سے لیکر آج تک بھارت پاکستان کی سا لمیت و بقاء کے خلاف نا پاک منصوبے بناتا آ رہا ہے اور پاکستان کو کسی نہ کسی طریقہ سے غیر مستحکم کرنے کی سر توڑ کوشش کرتا رہتاہے ۔ بھارت اپنے نا پاک عزائم کے حصول کیلئے قیام پاکستان کے دو ماہ بعد ہی 22اکتوبر 1947کو کشمیر میں کود پڑااورایک نوزائیدہ ملک( پاکستان )کیلئے جنگ کا محاذ کھول دیا۔اس جنگ سے پاکستان کی زیر تعمیر بنیادیں لرز کر رہ گئیںاور بھارت نے جنت نظیر وادی کشمیر پر ظالمانہ قبضہ کر لیاجو آج بھی قائم ہے۔بھارت ناپاک عزائم لیے ایک بار پھر 1965میںرات گئے پاکستان پرچڑھ دوڑالیکن دشمن کے جنگی جنون سے واقف پاک فوج نے اس جنگ میں بھارت کومنہ توڑ جواب دیا۔ شکست کے بعدبھارت کی بے چینی مزید بڑھ گئی اور بدلے کی آگ میں جلتے بھارت نے چند سال بعد پھر 1971میں جنگی محاذ کھول کر مشرقی پاکستان کو ہم سے جداء کردیا۔اس کے بعدبھارت نے خطے میں اپنی چودراہٹ مزید مضبوط کرنے کیلئے18مئی 1974کو راجھستان میںپوکھران کے مقام پر اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا جس کے بعد خطہ میں طاقت کا عدم توازن پیدا ہو گیا ۔ طاقت کے نشے میںچور بھارت دن رات بہت سی دھمکیاں اور گیدڑ بھبکیاںمارتا رہاجس سے پاکستان کی پریشانیاں مزیدبڑھ گئیں۔
حکومت پاکستان نے اس عدم توازن کو ختم کرنے کیلئے سوچ و بچار شروع کردی کہ جلد طاقت کا توازن بنایا جائے اور آخر کار 1974میںہی اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات حاصل کرتے ہوئے کہوٹہ پروجیکٹ کے نام سے ایٹمی طاقت کے حصول کیلئے کام شروع کر نے کا حکم دیا۔یاد رہے اس سے پہلے ڈاکٹر عبدالسلام 1972میں ایٹمی پاور حاصل کرنے پر ذاتی طور پر کام شروع کر چکے تھے لیکن حکومتی سر پرستی حاصل نہ تھی ۔حکومتی سرپر ستی میںڈاکٹر منیر احمد اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زیر قیاد ت پاکستان ایٹامک انرجی کمیشن بنایا گیاجس نے باقاعدہ کہوٹہ ریسرچ لیباٹریز میں کام کا آغاز کیا۔
پاکستان میں سیاسی صورت حال تبدیل ہو تی رہی مگر ہر حال میں ہر سربراہ مملکت نے ایٹامک انرجی کمیشن سے تعاون جا ری رکھا اور یوںا س پرو جیکٹ پر کام چلتا رہا اورتمام سائنسدانوں کی نو سال کی بے مثال محنت کے بعد11مارچ 1983 کواپنا پہلا کولڈ ٹیسٹ کیرانہ سرگودھا کی پہاڑیوں میں کیا جو کامیابی سے ہمکنار ہوا۔یعنی ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ پاکستان 1983میں ایٹمی طاقت بن گیا تھالیکن پاکستان نے اس حوالے سے کامیابی کو عالمی دنیا سے خفیہ رکھا ۔مگر پھر بھی دنیا بھر میں چہ مگوئیاں ہوتی رہی مگر پاکستان نے اس کو حقیقت تسلیم نہ کیا اورخفیہ طور پر مزید کام جاری رکھا۔اس کے بعد 1984میں بھی کہوٹہ کے مقام پر ایک مزید کولڈ ٹیسٹ کیا گیا جو کامیاب رہاجو سائنسدانوں کی کا میابی کی ضمانت اور پاکستان کی سلامتی کیلئے امید تھا۔اسی طرح وقت گزرتا گیاسائنسدان پاکستان ایٹمی طاقت میں مزید بہتری اور جدت کیلئے کام کرتے رہے اور پاکستان کے ایٹمی انرجی پر کام سے متعلق ساری دنیا کو معلوم ہو گیا اور یورپی ممالک خاص طور پر امریکہ نے پاکستان کو اس پر مزید کام کرنے سے روکنے پر مجبور کیا اور بہت سی دھمکیاں اور لالچ بھی دئیے ۔مگر پاکستانی سائنسدان یا حکمران کوئی دھمکی یا لالچ خاطر میں نہ لائے اور نیوکلئیر پروگرام پر کام جاری رکھا۔
وقت کی چلتی سانسیں کون روک سکتا ہے چلتے چلتے وقت آگیا 13مئی 1998کا جب بھارت نے پوکھران میںمزید پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو نیچا دیکھانے کی کوشش کی تو پاکستان میں کھلبلی مچ گئی اب صورت حال پیچیدہ ہو گئی ایٹمی دھماکوں کی صلاحیت تو پاکستان بھی حاصل کر چکا تھا مگراس طاقت کے اظہار کیلئے عالمی حالات موافق نہیں تھے ۔ پاکستانی حکمرانوں پر شدید دبائو تھا ایک طرف عوام اور سائنسدان بھارت کو اس کی زبان میں جواب دینا چاہتے تھے تو دوسری جانب امریکہ اقتصادی پا بندیوں کی دھمکی دے رہا تھا۔اس ساری صورت حال میں حکومت پر دبائو بڑھ گیا اور حکومت وقت کوئی حتمی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔
یاد رہے کہ اس وقت کے وزیر اعظم نوازشریف کی کابینہ میں بیٹھے لوگ اس بات پر متفق تھے کہ دھماکے نہ کیے جائیں ورنہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگا دیں جائیں گی اور معشیت بیٹھ جائے گی۔اس وجہ سے ایٹمی دھماکوں کا پروگرام موخر کردیا گیالیکن سائنسدانوں کی جانب سے وزیر اعظم کو ایک خط لکھا گیا کہ اگر آپ نے اب ایٹمی دھماکوں کیلئے جُرت نہ کی توہم کبھی ایٹمی دھماکے نہیں کر سکیں گے ہماری محنت رائیگا جائیگی۔اس خط نے وزیر اعظم نوازشریف کی سوچ بدلی اور اس کے جواب میں نواز شریف صاحب نے قومی مفاد میں بیرونی دبائو کو نظر انداز کرتے ہوئے ایٹمی دھماکوں کی اجازت دے دی ۔28مئی 1998کا سورج پاکستان کی سربلندی اورسلامتی کا ضامن بن کر طلوع ہوا ۔
خفیہ پروگرام کے تحت 28مئی 1998 کوسہ پہر 3بجے نعرہ تکبیر کے ساتھ ہی چاغی کی پہاڑ یاں پانچ ایٹمی دھماکوں سے لرز اُٹھیںاور پاکستان دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بن گیا۔ان ایٹمی دھماکوںنے بھارت کا غرور خاک میں ملادیااور پاکستان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ۔جس دن ایٹمی دھماکے کیے گئے اسے یوم تکبیر کا نام دیا گیایہی وہ دن تھا جب دفاعِ وطن ناقابل تسخیرہوا ۔اس کے ساتھ ہی دنیا کوواضح پیغام بھی گیاکہ پاکستان خود مختیار ،با اختیارملک ہے جواپنی جغرافیائی حدود کے تحفظ اور دشمن کو اسکی زبان میں جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ (الحمدللہ)