ایریزونا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی شہر مِنی ایپلس میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد ملک میں کئی روز سے جاری احتجاج شدت اختیار کر رہا ہے۔
مشتعل مظاہرین نے جمعے کو اٹلانٹا میں سی این این کے دفتر کے قریب عمارتوں میں توڑپھوڑ کی اور ایک گاڑی کو آگ لگادی۔ ہنگاموں کے باعث ریاست جارجیا کے گورنر نے ایمرجنسی نافذ کرکے نیشنل گارڈز کو طلب کرلیا ہے۔
ریاست مِنیسوٹا کے مرکزی شہر منی ایپلس میں ایک پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی گئی، جس کے بعد جڑواں شہر سینٹ پال سمیت علاقے میں پانچ سو نیم فوجی دستے تعینات کرکے وہاں جمعے اور ہفتے کی شب کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
مظاہرین نے دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے بھی شدید احتجاج کیا، جس کے باعث حکام نے وائٹ ہاؤس کو جانے والے تمام راستوں کو عارضی طور پر بند کردیا۔
ریاست ایریزونا کے شہر فینکس اور ریاست اوہائیو کے شہر کولمبس میں بھی سینکڑوں مظاہرین نے پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں توڑپھوڑ کی۔ اس کے علاوہ ڈیلس، لاس اینجلس، ڈینور، لاس ویگاس اور نیو یارک سٹی میں بھی پولیس کی زیادتیوں کے خلاف جلوس نکالے گئے۔
امریکا میں سفید فام پولیس والوں کی طرف سے سیاہ فام امریکیوں پر تشدد اور دوران حراست ہلاکتیں ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے۔
غم و غصے کی تازہ لہر کا تعلق جارج فلوئیڈ نامی سیاہ فام شخص کی دوران حراست ہلاکت سے ہے۔ چھیالیس سالہ فلوئیڈ کو مِنی ایپلس میں چار سفید فام پولیس والوں نے حراست میں لیا تھا۔ پچھلے ہفتے سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے والی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ سڑک پر پیٹ کے بل لیٹا ہوا ہے اور ایک پولیس والا اپنے گھٹنے سے اس کی گردن پر وزن ڈال رہا ہے۔ اس دوران فلوئیڈ کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہیں اور وہ پولیس سے التجا کرتے سنا جا سکتا ہے کہ “پلیز، مجھے سانس نہیں آرہی۔ مجھے جان سے نہ مارنا۔” لیکن پولیس کارروائی کے چند منٹوں کے اندر اس نے وہیں سڑک پر دم توڑ دیا۔
حکام کے مطابق پولیس والوں کو شک تھا کہ فلوئیڈ کے پاس بیس ڈالر کا جعلی نوٹ تھا اور وہ اسے پولیس کی گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے جب اس نے سوار ہونے سے انکار کیا اور خوف کے مارے سڑک پر لیٹ گیا۔
ان چاروں پولیس والوں کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا ہے جبکہ فلوئیڈ کی ہلاکت میں ملوث پولیس والے کو دوران حراست قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تاہم مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ واقعے کے وقت وہاں موجود دیگر تین پولیس اہلکاروں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
صدر ٹرمپ نے مقامی حکام سے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات جلد مکمل کی جائیں اور اس بات کا تعین کیا جائے کہ اس واقعے میں فلوئیڈ کے ساتھ کیا زیادتی ہوئی۔ تاہم انہوں نے مظاہرین کو خبردار کیا کہ اگر لوٹ مار کی گئی تو حکام گولی چلانے سے گریز نہیں کریں گے۔