ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) روسی فوج نے امریکا اور اس کے نیٹو اتحادیوں پر ملک کی سرحدوں کے قریب “اشتعال انگیز” فوجی مشقیں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ماسکو کا یہ بیان روس اور نیٹو کے مابین تناؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
روسی جنرل اسٹاف کے کرنل سرگئی روڈسکوئی نے کہا کہ روس نے نیٹو کو کرونا وائرس کے پھیلنے کے دوران فریقین کی فوجی سرگرمیوں کو کم کرنے کی تجویز کا باضابطہ پیغام بھیجا تھا لیکن اتحاد نے اس پیش کش کو نظرانداز کیا۔
روڈسکی نے خاص طور پر بحر پارنٹزمیں حالیہ نیٹو مشقوں کا ذکر کیا اور الزام عائد کیا کہ امریکا اور نیٹو فوجیں روسی سرزمین پر حملوں کی مشقیں کرتے ہیں اور روسی ساختہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی تیاری کرتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ سرد جنگ کے بعد سے یہ مشقیں نیٹو کی جانب سے اپنی نوعیت کی پہلی سب سے بڑی مشقیں ہیں۔
روڈسکوئی نے گذشتہ ماہ روسی سرحد کے قریب امریکی اسٹریٹجک جوہری بمباروں کے کی پروازوں کی تعداد میں اضافے کی نشاندہی بھی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹریٹجک B-1B بمباروں نے گذشتہ ہفتے پہلی مرتبہ یوکرین پر اڑان بھری تھی ، جس کی وجہ سے روس کو جنگی طیارے بھیجنے اور فضائیہ کو الرٹ کرنا پڑا تھا۔
سنہ 2014 میں روس کی طرف سے یوکرین میں کریمیا کے الحاق اور مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند بغاوت کے لیے ماسکو کی حمایت کے بعد سرد جنگ کے بعد روس مغرب تعلقات اپنی نچلی سطح پر آگئے تھے۔
ماسکو بار بار روسی سرحد کے قریب نیٹو افواج کی تعیناتی کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے اور اسے اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔ روس اور اتحادی فوج نے بھی ایک دوسرے کو سرحد کے قریب فوجی مشقوں کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔