اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں کورونا کے مزید کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرین کے تعداد بیاسی ہزار دو سو ستاسی جبکہ اموات سولہ سو اٹھاسی ہو گئیں۔ ملک میں اب تک اس وائرس سے صحتیاب ہونے والے لوگوں کی تعداد تقریباً انتیس ہزار ہو گئی ہے۔
انتقال کرجانے والوں میں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی میاں جمشیدالدین کاکاخیل بھی شامل ہیں۔ انہیں چند روز پہلے ہی کورونا کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
ادھر پنجاب میں بھی رکن صوبائی اسمبلی شوکت چیمہ بھی کچھ عرصہ وینٹیلیٹر پر رہنے کے بعد بدھ کو انتقال کر گئے۔ وہ وزیرآباد سے مسلم لیگ نواز کے منتخب ممبر تھے۔ منگل کو سندھ میں پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر غلام مرتضیٰ بلوچ بھی کئی ہفتے کورونا سے بیمار رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
پاکستان میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے کئی اراکین اس مرض سے متاثر ہوئے ہیں۔ کچھ صحتیاب ہو چکے ہیں جبکہ باقیوں نے ابھی خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔
پیر کو وزیراعظم عمران خان نے ملک میں باقی کاروبار، دفاتر اور ٹرانسپورٹ کھولنے کی حمایت کی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں کیسز مزید بڑھنے کی توقع ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے مطابق اب یہ شہریوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنی احتیاط اور حفاظت خود کریں۔
حکومت نے کہا ہے کہ بین الاقوامی پروازیں بحال کی جارہی ہیں اور اگلے ایک ہفتے کے دوران بیس ہزار سے زائد پاکستانی تارکین وطن کو ملک واپس لایا جائے گا۔ ان میں کافی تعداد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے آنے والے لوگوں کی ہوگی جبکہ چین، برطانیہ، کینیڈا، امریکا اور ملائیشیا کے لیے بھی پروازیں بحال کی جارہی ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بدھ سے پبلک ٹرانسپورٹ بحال کر دی گئی۔ حکومت سندھ نے اس کے لیے حفاظتی قواعد جاری کیے تھے تاہم توقع کے مطابق بیشتر لوگوں نے انہیں واضح طور پر نظرانداز کردیا۔
حکومت کی طرف سے ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت کو بظاہر اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ ملک کے لگ بھگ ہر شہر میں معمول کا ٹریفک اور رش لوٹ چکا ہے۔
بدھ کو سندھ حکومت نے سرکاری اہلکاروں کی دفتروں میں واپسی کے حوالے سے ہدایات جاری کیں، جن کے مطابق بغیر ماسک کے افراد کو سرکاری دفاتر میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔