جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکی معاشرہ منقسم ہے۔ سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی ہلاکت واقعی بھیانک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا سیاسی نظریہ ہمیشہ یہ رہا ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے۔
امریکی شہر منیاپولس میں ایک سیاہ فام شخص کی سفید فام پولیس والوں کے ہاتھوں ہلاکت سے امریکا سمیت باقی دنیا میں بھی نسل پرستی کے خلاف جذبات بھڑک اُٹھے ہیں۔ یورپ کے متعدد شہروں میں احتجاج اور مظاہرے عالمی ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
امریکا کے درجنوں شہروں میں کرفیو کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ معروف سیاسی اور سماجی شخصیات بھی اس بحث کا حصہ بن چکی ہیں جس کا تعلق رنگ و نسل کی بنیاد پر کیے جانے والے امتیازی سلوک سے ہے۔
یورپی ممالک میں بھی اس وقت اس موضوع کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ حکومتی سطح سے لے کر عوامی سطح تک اس بارے میں بحث و مباحثے ہو رہے ہیں کہ نسل پرستانہ سوچ کو کس طرح ختم کیا جائے۔ اس کے شکار ہونے والے لوگوں کو معاشرے میں برابری کا مقام دلوانے اور نسلی امتیاز سے پاک کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جانا چاہییں۔
جرمن باشندوں کی اکثریت اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ ان کی تاریخ میں ایسے سیاہ باب نہ صرف موجود ہیں بلکہ جرمن معاشرے میں اب بھی ایسے عناصر موجود ہیں جو تعصب اور امتیازی سلوک کو آہستہ آہستہ دوبارہ معاشرے میں سرائیت کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال جرمنی میں اسلام اور تارکین وطن مخالف دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت اے ایف ڈی ہے۔ وہ اس وقت وفاقی پارلیمان میں 89 اراکین کے ساتھ تیسری بڑی قوت ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور موجودہ حکومت میں شامل جماعتیں اور جرمن عوام کی اکثریت اپنے ملک میں کسی ایسی سیاسی قوت کو مضبوط ہوتا نہیں دیکھنا چاہتی جو جرمنی کو انتہا پسندی، اجانب دشمنی اور نسلی امتیاز کی طرف دھکیلے۔
جارج فلوئڈ کی گرافٹی برلن کے ماؤر پارک میں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکی معاشرہ منقسم ہے۔ جرمن ٹیلی وژن زیڈ اے ایف کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا میرکل نے کہا کہ سیاہ فام شہری جارج فلوئڈ کی ہلاکت واقعی بھیانک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا سیاسی نظریہ ہمیشہ یہ رہا ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار سے متعلق سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ امریکا متحد ہوجائے گا اور انہیں اس بات پر خوشی ہے کہ وہاں بہت سے لوگ اس کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انٹرویو میں امریکی صدر کے بارے میں بار بار کیے جانے والے سوالات کے جواب میں انہوں نے بس اتنا کہا کہ، “ان کا اسٹائل بڑا متنازعہ ہے۔”
میرکل نے مزید کہا کہ، “بدقسمتی سے ہمارے یہاں بھی نسل پرستی ہے اس لیے ہمیں پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔”