میونسٹر (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کی تین ریاستوں میں پانچ، دس اور بارہ سال کی عمر کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گیارہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ متاثرہ بچوں کو منشیات کے استعمال کے بعد ایک سمر ہاؤس میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جرمنی کے مغربی شہر میونسٹر میں دفتر استغاثہ اور پولیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں ملک بھر سے گیارہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر سات مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، جس میں ایک ستائیس سالہ ‘آئی ٹی ٹیکنیشن‘ اور اس کی پینتالیس سالہ والدہ بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق میونسٹر میں پولیس کو ایک نوجوان شخص کے گھر کے تہہ خانے کی مصنوعی چھت کے اندر چھپائی گئی ایک ہارڈ ڈرائیو ملی تھی۔ اس ہارڈ ڈرائیو میں ‘اِنکرپٹڈ فائلز‘ موجود تھیں، جس میں خفیہ ڈیٹا محفوظ تھا۔ پولیس نے اس ڈیٹا سے موصول ہونے والی ویڈیوز کی مدد سے جرمن صوبوں ہیسے، لوئر سیکسنی اور نارتھ رائن ویسٹ فالیا میں کارروائی کی۔
تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ پانچ سو ٹیرا بائٹ سے زیادہ ڈیٹا ضبط کرلیا گیا ہے۔ اس گروہ نے سمر ہاؤس میں ایک ایئر کنڈیشنڈ کمپیوٹر سرور روم بھی قائم کر رکھا تھا۔
تینوں متاثرین کی عمر 5، 10 اور 12 سال بتائی گئی ہے۔ اس تفتیش کے سربراہ، یوآخم پول نے بتایا کہ ان بچوں کو منشیات کے استعمال کے بعد گھنٹوں تک زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کارروائیاں نومبر 2018ء سے مئی 2019ء تک سرانجام دی گئیں۔
تحقیقات کے مطابق 10 سالہ متاثرہ بچہ، ستائیس سالہ مشتبہ شخص کا بیٹا تھا، جبکہ دوسرا 5 سالہ متاثرہ بچہ ایک اور مشتبہ شخص کا بیٹا تھا اور 12 سالہ متاثرہ لڑکا بھی ایک ملزم کا ہی بھتیجا تھا۔ پولیس نے مزید بتایا ہے کہ 27 سالہ نوجوان نے ‘ڈارک نیٹ‘ پر ‘پیڈو فائلز‘ سے رابطہ کیا اور بچوں کی جنسی زیادتی کے لیے پیشکش کی تھی۔ پول کے بقول، ”ان ویڈیوز میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے عمل کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘‘ اس کے بعد دونوں چھوٹے بچوں کو پولیس نے اپنی دیکھ بھال میں لے لیا۔
جرائم کے مشتبہ مقامات میں میونسٹر کا ایک الا ٹمنٹ گارڈن بھی شامل ہے۔ پولیس کا الزام ہے کہ ایک 27 سالہ ملزم کی والدہ نے یہ جانتے ہوئے اس کو سمر ہاؤس تک رسائی فراہم کی، وہ اس مقام کو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے عمل کے لیے استعمال کرے گا۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈبلیو ڈی آر کے مطابق سمر ہاؤس میں ویڈیو کیمرا اور دیگر ڈیجیٹل آلات بھی نصب کیے گئے تھے۔ تاہم پولیس نے ابھی اس عمارت کے اندر کے مناظر جاری نہیں کیے۔
تازہ ترین تحقیقات میں میونسٹر سے 125 کلومیٹر (80 میل) کی دوری پر واقع لیوگڈے کے ایک کیمپ سائٹ میں سن 2019 میں سنگین جنسی زیادتیوں کے واقعات کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کیمپ سائٹ میں متعدد سالوں کے دوران کئی مردوں نے سینکڑوں مرتبہ بچوں کے ساتھ جسنی زیادتی کی۔
جرمنی کے وفاقی دفتر برائے جرائم (بی کے اے) کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق جرمنی میں گزشتہ برس بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصاویر سے متعلق جرائم میں تقریباﹰ 65 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔