لندن (اصل میڈیا ڈیسک) سائنسدان کورونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی باڈی ٹریٹمنٹ کے ایک طریقہ کار کے بارے میں کافی پر امید دکھائی دے رہے ہیں، جس کی بنیاد پر برطانوی اخبار دا گارڈین نے لکھا ہے کہ اس مرض کے علاج میں بڑی پیشرفت شاید جلد متوقع ہے۔
برطانوی سویڈش دوا ساز کمپنی ‘ایسٹرا زینیکا کے مطابق نئے کورونا وائرس میں مبتلا افراد کو بیماری کی تشخیص کے ابتدائی دنوں میں اگر ‘کلونڈ اینٹی باڈیز کا ٹیکا لگایا جائے، تو یہ مریض کی صحتیابی میں موثر ثابت ہو سکتا ہے۔
کمپنی کے چیف اگزیکیٹو پاسکل سوریوٹ نے اخبار کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ دو مختلف طرح کی اینٹی باڈیز کو ملا کر ایک نئے طریقہ علاج پر کام جاری ہے۔ ان کے بقول اگر مریض کا جسم میں ایک طرح کی اینٹی باڈیز کا اثر نفی ہو جائے، تو پھر بھی دوسری اینٹی باڈی با اثر رہ سکتی ہے۔ یوں اس طریقہ علاج کے موثر ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔
‘ایسٹرا زینیکا کے چیف اگزیکیٹو پاسکل سوریوٹ نے مزید کہا ہے کہ ویکسین کی نسبت اینی باڈی ٹریٹمنٹ زیادہ مہنگی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ طریقہ علاج زیادہ عمر کے اور ایسے افراد کے علاج کے لیے بروئے کار لایا جائے گا، جنہیں پہلے سے مختلف طبی مسائل کا سامنا ہو یا جن کی حالت نازک ہو۔
دوا ساز کمپنی ‘ایسٹرا زینیکا نے کووڈ انیس سے بچا کے لیے برطانوی آکسفورڈ یونیورسٹی کی زیر تحقیق ایک ممکنہ ویکسین کی وسیع پیمانے پر پیداوار بھی شروع کر دی ہے۔ ابتدائی مراحل میں دو بلین ویکسین تیار کی جا رہی ہیں اور اس سلسلے میں کئی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک جاری ہے۔
واضح رہے کہ متعلقہ ویکسین کا کووڈ انیس کے خلاف موثر ثابت ہونے کا حتمی طور پر تعین فی الحال نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم کمپنی کی کوشش ہے کہ انسانوں پر جاری تجربات میں کامیابی اور متعلقہ اداروں کی منظوری کی ممکنہ صورت میں ویکسین فوری طور پر دستیاب ہو۔ اسی لیے حتمی نتائج اور منظوری سے قبل ہی ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری شروع کی جا رہی ہے۔
ان دنوں دنیا کے کئی حصوں میں پائے جانے والے سازشی نظریات کے برعکس کووڈ انیس کے علاج کے لیے ویکسین کی تیاری میں مشغول کمپنیوں اور طبی اہلکاروں کی کوشش ہے کہ ویکسین کی کامیابی کی صورت میں اس کی منصفانہ بنیادوں پر تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
‘ایسٹرا زینیکا نے ویکسین کی تیاری کے لیے جن دو اداروں کے ساتھ اشتراک قائم کیا ہے، ان میں سے ایک بل گیٹس کا ادارہ ہے، جو صرف اس لیے اس ڈیل کا حصہ بنا تاکہ کم آمدنی والے ممالک کو بھی پہلی ہی کھیپ میں ویکسین مل سکے۔
اب تک ابتدائی کھیپ میں سے امریکا تین سو ملین اور برطانیہ ایک سو ملین ویکسین کا آرڈر دے چکے ہیں۔ ‘ایسٹرا زینیکا نے ‘سرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے تاکہ کم اور درمیانے درجے کی آمدنی والے ملکوں کے لیے بروقت ایک بلین ویکسین تیار ہو سکیں۔
دریں اثنا نئے کورونا وائرس کے علاج میں دیگر چند ادویات بھی موثر ثابت ہو رہی ہیں۔ ‘ایسٹرا زینیکا کی ہی ایک دوا ‘کیلکوئینس، جو در اصل سرطان کے علاج کے لیے بنائی گئی تھی، کووڈ انیس کی مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر موثر ثابت ہو رہی ہے۔
اس سلسلے میں کی گئی ابتدائی آزمائش میں گیارہ شدید بیمار مریضوں کو یہ دوا دی گئی۔ ان تمام کو آکسیجن درکار تھی مگر ‘کیلکوئینس لینے کے بعد نو مریض مکمل صحت یاب ہو گئے۔