واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ استنبول میں امریکی قونصل خانے کے ملازم کو مجرم ٹھہرانے سے واشنگٹن اور انقرہ کا تعلق سبوتاژ ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ترک اداروں پر اعتماد برباد ہو جائے گا۔
جمعرات کی شب ایک ٹویٹ میں پومپیو نے ترکی پر زور دیا کہ اس مسئلے کو منصفانہ طریقے سے حل کیا جائے۔ انہوں نے باور کرایا کہ ایسا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں جو امریکی قونصل خانے کے تُرک ملازم “متین توپوز” کو مجرم قرار دیے جانے کی حمایت کرے۔
اس سے قبل انقرہ میں قائم امریکی سفارت خانے نے جمعرات کےروز کہا تھا کہ امریکی حکومت نے توپوز کو “بغیر کسی قابل اعتبار ثبوت” کے سزا سنائے جانے پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ استنبول کی عدالت کے فیصلے کے بعد ہم بہت مایوس ہوئے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے لیے کوئی قابل اعتبار ثبوت نہیں۔ امید ہے کہ توپوز سے یہ الزام جلد ساقط ہوجائے گا۔
استنبول کی ایک عدالت نے متین توپوز کو فتح اللہ گولن کی مدد کرنے کے الزام میں جرم ثابت ہونے پر آٹھ سال اور نو ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ ترک حکومت فتح اللہ گولن کو 2016 کی بغاوت کا “ماسٹر مائنڈ” قرار دیتی ہے تاہم وہ اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
ڈوگان نیوز ایجنسی نے اسی خبر کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ عدالت نے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ کی مدت میں بھی مزید توسیع کا حکم دیا ہے۔
توپوز کیس نے گذشتہ برسوں میں ترکی اور امریکا کے باہمی تعلقات خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ توپوز جاسوسی کے الزام کے تحت اکتوبر 2017 سے زیر حراست ہے۔