کراچی : بجٹ سے عوام میں مزید مایوسی پھیلی ہے،بھوک و افلاس اور بیروزگاری کی ڈسی قوم کو موبائلوں کی نہیں روٹی کی ضرورت ہے، حکومت بتائے ،بغیر بجٹ میں حصے کے اہل مدارس خوداصلاحات کرنے کو تیار ہیں،اصلاحات کے نام پر مختص رقم عصری تعلیمی نظام اور اداروں کو بہتر بنانے پر لگائی جائے، مدارس اصلاحات کے نام پر رقم مختص کرنا سوائے الفاظ کی ہیر پھیر کے کچھ بھی نہیں ہے ۔ گزشتہ روزجامعہ بنوریہ عالمیہ میں بجٹ 2020˜کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ بجٹ ملکی معیشت میں بہتری کیلئے کتنا مئو ثر ہوگا اس پر رائے تو ماہرین ہی دے سکتے ہیں،موجودہ صورتحال اور ظاہری احوال سے لگتا ہے،مہنگائی اور بیروزگاری میںاضافے کے باعث بجٹ عوام میں مزید مایوسی کا سبب بننے گا۔
انہوں نے کہاکہ مدارس اصلاحات کی فکر کے بجائے عصری تعلیمی نظام اور اداروں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،اصلاحات کیلئے مختص رقم کو ان اداروں کی بہتری پر لگایا جائے ،مدارس مالی مشکلات کے باوجود نہ بجلی بل معاف کیے گئے اور نہ ہی کسی مدرسے کے ملازمین اور استاتذہ کی امداد کی،اب بجٹ مختص کرنا سمجھ سے بالاتر ہے،انہوں نے کہاکہ مدارس اصلاحات کیلئے مدارس دینیہ کے اپنے تعلیمی بورڈ ہیں جو اصلاحات کرنی ہیں حکومت بتائے ،بغیر بجٹ میں حصے کے اہل مدارس خود کرنے کو تیار ہیں لیکن اصلاحات کے نام پرمشرف کی طرح کسی ایجنڈے پر کام یا پھر قوم کو دھوکے میں نہ رکھا جائے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی نیک نیتی پر شک نہیں مشرف کے دور سے مدارس اصلاحات کے نام پر حکومتیں رقم مختص کرتی آرہی ہیں آج تک قوم کو خبر نہیں وہ رقم کہاں خرچ ہوتی ہے، ہم سمجھتے ہیں بجٹ میں مدارس اصلاحات کے لئے رقم مختص کرنا سوائے الفاظ کی ہیر پھیر کے کچھ بھی نہیں ہے۔