اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی اقتصادی منظرنامہ پہلے ہی کچھ بہتر دکھائی نہیں دے رہا تھا مگر کووڈ 19 کے بعد تو صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی آ چکی ہے۔
عالمی اقتصادی نمو میں 2018 کے اواخر ہی میں سست روی کے آثار نمودار ہونے لگے تھے۔ پھر کورونا کی آمد ہوئی اور اقتصادی سست روی کے عمل کو پَر لگ گئے۔ معاشی نمو کا عمل نہ صرف رک گیا بلکہ ’ ریورس‘ ہوگیا۔ کورونا کی وبا سے کچھ رجحات بہت واضح ہوگئے ہیں اور گلوبل سپلائی چین (جی ایس سی ) ان میں سے ایک ہے۔
جی ایس سیز میں آنے والی تبدیلیوں سے فائدہ اٹھانے کیلیے کئی اقدامات ضروری ہیں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ ٹریڈ انٹیلی جنس مکینزم قائم کیا جائے تاکہ عالمی مارکیٹوں کے تازہ ترین احوال سے واقفیت ہو اور جی ایس سیز کی تبدیلیوں سے وجود میں آنے والے مواقع کی شناخت ہو جائے۔
دوسرے یہ کہ مختلف مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹرز میں سپلائی کیپیسٹی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے۔ تیسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ تشہیری حکمت عملی تبدیل کی جائے اور اس سسٹم کو برآمدکنندگان اور خریداروں سے منسلک رکھا جائے۔ پاکستان میں ٹیکسٹائل کو برآمدات کا سب سے اہم حصہ سمجھا جاتا ہے جبکہ ملکی معیشت میں ٹیکسٹائل کا حصہ 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ چنانچہ برآمدات میں 90 فیصد حصہ رکھنے والے دیگر شعبے زیادہ پوٹینشل رکھتے ہیں۔ ٹریڈ پالیسی مینجمنٹ کو اس پہلو پر توجہ دینی چاہیے۔