گزشتہ دو دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان میں روایتی لائبریریاں ویرانی کا منظر پیش کرنے لگ گئی تھیں جس کی ایک بڑی وجہ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کا تیزی سے بڑھتا ہوا اثر تھا الیکٹرانک میڈیا مالکان نے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے آئے روزنئے نئے خبروں ،دینی ، معلوماتی ،تفریحی ،فلم ،ٹی وی ڈارمہ ،کارٹون ، فیشن ، معیشت ، کاروبار،زراعت ،جانوروں پرندوں کے بارے معلومات دینے والے مختلف ناموں کے چینلز کا آغاز کیا، ایسی صورتحال میں نوجوانوں کا لائبریریوں میں جانا اور کتابوں کا مطالعہ کرنا کم سے کم ہوتا چلا گیا اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ ایک دہائی میں سوشل میڈیا کو بھی عروج حاصل ہوا، نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اپنے خیالات کے آزادانہ اظہار کے لئے اس کا بے دریغ استعمال شروع کیا انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں نے اس بات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایسے ایسے پیکجز متعارف کروائے کہ چند روپوں میں پیکج کروا کر نوجوانوںنے رات گئے تک کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیا ، فیس بک کے بعد وٹس اپ اور ٹک ٹاک نے نوجوانوں اور بڑی عمر کے افراد کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا نوجوانوں نے انکا مثبت استعمال کرنے کی بجائے ، اکثریت نے لغو گفتگو ،لچر فحش مواد کولوڈ کرنا اور ناچ گانے کو فروغ دینا شروع کر دیا ، جس کے منفی اثرات بھی معاشرے میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
سانچ کے قارئین کرام !سوشل میڈیا ،الیکٹرانک میڈیا کے مثبت اور منفی اثرات کا ذکر آج میرا موضوع نہیں ہے اس لئے اس پر مزید لکھنے کی بجائے اصل موضوع کی جانب آتا ہوں ،سابقہ پنجاب حکومت نے جنوری 2018میں پنجاب انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ اور پنجاب سپورٹس بورڈ کے تعاون سے ای لائبریریوں کے منصوبے کا آغاز کیا ،بعد ازاں پنجاب کے بیس اضلاع میں جدید ٹیکنالوجی سے مزین ای لائبریریوں کا باقاعدہ آغاز مئی 2018تک کر دیا گیا جہاں کتب بینی سے دور ہوتے نوجوان کو ای بُکس کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ ملٹی میڈیا ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ان لائبریریوں میں نیا سٹاف رکھا گیا جس سے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار میسر آیا چند ماہ میں ای لائبریریوں کے سٹاف نے اپنی کاوشوں سے بہترین آگہی پروگرام ترتیب دیے جو ان عمارتوں میں بنائے گئے ملٹی میڈیا ہال میں منعقد کئے گئے جس سے زندگی کے مختلف شعبہ جات سے منسلک افراد اس ادارے کی سرگرمیوں کی واقف ہوتے چلے گئے۔
ای لائبریریوں کی بدولت دنیا بھرکی لائبریریوں سے رابطہ کرنے میں طالب علموں اورنوجوانوں کو آسانی حاصل ہوئی ، تسلسل کے ساتھ ادبی تقریبات وسیمینار زکا انعقاد بھی نوجوانوں کو ای لائبریری کی جانب راغب کرنے کا سبب بنا ،گزشتہ دنوں ضلعی ای لائبریری کے انچارج محمد ابراھیم وڑائچ سے راقم الحروف کی گفتگو ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ حکومت وقت نے 30جون 2020 تک ان لائبریریوں میں کام کرنے والے سٹاف کو فارغ کرنے کا عندیہ دیا ہے ، پنجاب کی بیس لائبریریوں کے 140ملازمین کو 30 جون تک دفتر خالی کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کیاگیا ہے،اگر پنجاب بھر کی ای لائبریریوں کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ان لائبریریوں کے سٹاف نے ملازمت کے ابتدائی چند ماہ میںہی سینکڑوں نوجوانوں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والوں کی نا صرف رجسٹریشن کی بلکہ صبح 8بجے سے شام 8بجے تک روزانہ ڈیڑھ سوسے زائدکتب بینوں، لیپ ٹاپ ،ٹیب لیٹس سے استفادہ کرنے والوں کو بہترین سہولیات فراہم کیں ،ضلع اوکاڑہ میں قائم ای لائبریری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پنجاب میں سب سے زیادہ کم وقت میں لائبریری سے استفادہ حاصل کرنے والوں کی رجسٹریشن کی گئی، یہاں سے استفادہ حاصل کرنے والوں کی روزانہ تعداد دو سو سے زائد ہو گئی جو کہ تاحال جاری ہے۔
یہاں کتاب میلہ ،ادبی تقریبات ، قرآن مع تفسیر کی کلاسز، انگلش لینگوئج، ای روزگار جیسے پروگرام انتہائی کامیابی سے منعقد کیے گئے ،یہ ہی نہیں بلکہ علم وادب سے وابستہ شخصیات جن میں سے چند ایک کا ذکر کرتا چلا جائوں نے اوکاڑہ کی لائبریری میں لیکچر دیے ان شخصیات میں انور مسعود ، امجد اسلام امجد ،کالم نگار جاوید چودھری قابل ذکر ہیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ لائبریرین محمد ابراھیم وڑائچ، اسسٹنٹ لائبریرین زاہد احسن اور دیگر سٹاف نے انتھک کاوشوں سے ادارے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اس ادارے میں پڑھے لکھے اسپیشل افراد کوبھی روزگار ملا اوکاڑہ میں عرفان حفیظ جیسے نوجوان اس کی واضح مثال ہیں ، افسوس کی بات ہے کہ موجودہ حکومت نے تمام اضلاع میں قائم ای لائبریریوں کے لائبریرین سمیت تمام ملازمین کے کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے پر انھیں بذریعہ ای میل نوٹس جاری کردیے ہیں ، تمام ای لائبریریوں کے سٹاف کوپنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے بذریعہ ای میل 30جون کے بعد فارغ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پنجاب میں قائم 20 ای لائبریریوں کی عمارتیں اور اثاثہ جات پنجاب سپورٹس بورڈ کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ، جوکہ موجودہ ملازمین کی جگہ نئے کنٹریکٹ ملازمین کو رکھے گا ، کورونا وائرس کی وجہ سے وطن عزیز پاکستان میں پہلے ہی کاروبار متاثر ہیں اور بے روزگاری بھی عروج پر ہے وہاں ایسا اقدام جس سے باصلاحیت افراد کو بے روزگار کیا جارہا ہے افسوس کا مقام ہے جس پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو فوری لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے پنجاب بھر میں 140ملازمین اور انکے خاندانوں کو بے روزگاری سے بچانا ہوگا ، ای لائبریریاں روایتی لائبریریوں کی نسبت زیادہ فائدہ مند ثابت ہو ئی ہیںاچانک ان کوبند کرنے اور عملہ کو بے روزگار کرنے سے معاشرے میں بے روزگاری اوران ملازمین کے خاندانوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
تمام کنٹریکٹ ملازمیں کو فارغ کیے جانے سے بے روزگاری کم ہونے کی بجائے زیادہ ہوگی ان ملازمین نے گزشتہ دوسال سے اس پراجیکٹ کومقبول کرنے اور روایتی کتب بینی سے جدید کیب بینی کی طرف راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ آج جو ای لائبریریوں کو مقام حاصل ہے وہ انھیں ملازمین کے طفیل ہے، وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور پنجاب حکومت فوری طور پر معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے پہلے سے موجود لائبریرین سمیت اور سٹاف کے کنٹریکٹ کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان ملازمین کو مستقل کیے جانے کی نوید سنائیں ٭