ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ایک طرف یہ خبریں آ رہی ہیں کہ ترکی لیبیا میں جاری تنازع کے پرامن حل اور جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے مگر زمینی حقائق کچھ اور ہی ظاہرکر رہے ہیں۔
فرانسیسی وزیرخارجہ جان ایف لوڈریان نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پیرس کا موقف واضح ہے۔ ہم ترکی کی جانب سے شامی جنگجوئوں کو لیبیا میں تعینات کرنے کے اقدام کو یورپی یونین کی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ترکی کی فوجی مداخلت ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ پیدا کرسکتی ہے کیونکہ لیبیا اٹلی کے ساحل سے صرف 200 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
ترکی گذشتہ 14 ماہ سے لیبیا میں قومی وفاق حکومت کی مدد کررہا ہے۔ انقرہ کی طرف سے طرابلس حکومت کو اسلحہ، جنگی سازو سامان اور جنگجو بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔
ترکی کی جانب سے لیبیا میں مداخلت پر فرانس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کے طرز عمل ک معاندانہ قرار دیا ہے۔
پیرس کا کہنا ہے کہ طرابلس میں انقرہ کی مداخلت جارحانہ ہے۔ سیرین آبزر ویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق لیبیا میں ترک نواز 400 جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں 27 بچے شامل ہیں۔
انقرہ کا کہنا ہے کہ انقرہ کی طرف سے لیبیا کے لیے دیگر جنگجو گروپوں کے عناصر کے ساتھ ساتھ داعش اور القاعدہ جیسے انتہا پسند گروپوں کے عناصر کو بھی بھیجا جا رہا ہے۔ طرابلس بھیجے گئے جنگجوئوں میں بڑی تعداد کم عمر بچوں پر مشتمل ہے جنہیں ترکی نے اپنی لگائی جنگ کی آگ میں جھونک رکھا ہے۔