لیبیا (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا کے بحران کے حوالے سے دو اتحادی ممالک فرانس اور ترکی کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ فرانس نے لیبیا میں فوجی مداخلت پر ترکی کو ایک بار پھر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بحیرہ روم میں انقرہ کی کارروائیوں اور لیبیا میں فوجی مداخلت کے پس منظر میں فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انقرہ کی طرف سے لیبیا کی قومی وفاق حکومت کی مسلسل مدد جنگ بندی کے لیے ہونےوالی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے ترک بحریہ پر الزام عاید کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے اسلحہ پابندی کی خلاف ورزی کرانے اور نیٹواتحادیوں کے ساتھ “معاندانہ” سلوک کا مظاہرہ کررہا ہے۔
پیرس کا مزید کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سے لیبیا پر اسلحہ کی پابندی کی خلاف ورزی وہاں امن کے لیے رکاوٹ ہے۔
دریں اثنا ایک فرانسیسی عہدیدار نے العربیہ کو بتایا کہ لیبیا میں روس کا کردار منفی ہے لیکن یہ کہ ترکی کا کردار سب سے خراب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ترکی کے خلاف اس لیے حرکت میں نہیں آرہا کیونکہ دونوں نیٹو کے اتحادی ہیں۔
دریں اثنا فرانسیسی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایک فرانسیسی بحری جہاز کو ایک ہفتہ قبل 3 ترکی کے تین بحری جنگی جہازوں نے روکنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے بیانات میں کہا ہے کہ ایک ترک فریگیٹ نے خود کو ایک فرانسیسی فریگیٹ پر فائرنگ کے لیے تیار کردیا۔ انھوں نے کہا کہ انقرہ نے نیٹو پر کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
فرانسیسی وزیر دفاع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کے طیارے لیبیا کے قریب انٹیلی جنس کی پروازیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی پروازوں کی تعداد کا ذکر نہیں کریں گے تاکہ آپریشن کی سلامتی کو محفوظ رکھیں۔
دوسری جانب “رائٹرز” نے ایک ترک فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا فرانسیسی فریگیٹ کے خلاف کسی بھی طرح کا سخت برتاؤ نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کو افسوس ہے کہ سمندر میں موجود اس کے جہازوں اور فرانسیسی فریگیٹ کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تاہم دونوں ملک اس کشیدگی کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے۔