اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان اور ان کے سابق دوست و پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہورہی، حکومت اور ترین گروپ کے با اعتماد ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین لندن کےعین باہر اپنے نیو بری فارم ہاؤس میں اپنے سیاسی مستقبل پر غوروخوص کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کےسابق سیکرٹری جنرل اور اپنے مرکزی اسپانسر سے کئی ہفتوں سے کوئی بات چیت نہیں کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں اور گرم جوشی اور اعتماد کے تعلقات موجود نہیں رہے۔ ترین ایک چارٹرڈ طیارے سے دو ہفتہ قبل لندن آئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ علاج کیلئے لندن جا رہے ہیں۔
ترین نے انٹرویو کی خواہش کا جواب نہیں دیا اور خاموشی اختیار کرلی جب کہ ان کے قریبی ذرائع نے ان کی سوچ اور موقف سے آگاہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ترین اس بات سے خوش نہیں کہ ان کے ساتھیوں نے ان کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کیا ہے اور انہیں یقین ہے کہ انہیں کچھ عرصہ قبل تک اہمیت دینے والے لوگ اب بے جان جیسا رویہ اختیار کر رہے ہیں۔
جہانگیر ترین کے ایک اور قریبی ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کے گرد موجود لوگ اور بعض بیوروکریٹس انہیں غیر محفوظ سمجھتے ہیں کیونکہ انہوں نے عمران خان کو نصیحت کی تھی کہ گورنننس اور معاملات کو بہتر بنانے کیلئے بیوروکریسی کا کردار محدود کریں مگر ان کے مشورہ کو پسند نہیں کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین نے پارٹی کیلئے دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ اہم کردار ادا کیا مگر کسی نے بھی اس کو اہمیت نہیں دی۔
حکومت میں ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان شوگر انکوائری کے معاملے میں نیوٹرل ہیں اور وہ کسی کو بچانے کیلئے کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حالات خواہ کچھ بھی ہوں عمران خان کسی کی بھی حمایت نہیں کریں گے۔
جس وقت ترین پاکستان سے چلے گئے تو ان شبہات کو تقویت ملی کہ وہ شوگر انکوائری رپورٹ کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ملک سے گئے ہیں، اسکینڈل میں پی ٹی آئی رہنما اور دیگر کئی سیاسی شخصیات کے نام سامنے آئے تھے۔