یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفیتھس نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی طرف سے ملک بھر میں جاری عسکری کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے یمن کی آئینی حکومت اور جنوبی یمن کے علاقے عدن میں سرگرم عبوری انقلابی کونسل سے سعودی عرب کی میزبانی میں طے پانے والے مصالحتی معاہدے پرعمل درآمد پر زور دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے کہا کہ حوثیوں کی طرف سے عسکری جارحیت فریقین کےدرمیان جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی روح کے خلاف ہیں۔ ایک طرف حوثی باغی امن اور مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف انہوں نے ملک بھرمیں عسکریت پسندی کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔
مارٹن گریفیتھس نے یمن کے تمام متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ لڑائی روک کر مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور یمنی عوام کی امنگوں اور مطالبات کی روشنی میں امن وامان کی بحالی کے لیے اقدامات کریں۔
یو این مندوب کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں کی طرف سے عسکری کارروائیاں یمن میں پھیلے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے جانے والی کوششوں کو بھی متاثر کررہی ہیں۔
ادھر یمن کے وزیر خارجہ محمد الخضرمی نےگذشتہ منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں تیل کے ذخیرے پر پیداہونے والے تنازع کے حل اور حوثیوں کی طرف سے عسکری کارروائیوں کی روک تھام کے لیے لیے سلامتی کونسل حوثی باغیوں پر دبائو ڈالے۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے سفیروں سے ورچوئل ملاقات میں یمنی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت عبوری کونسل کے ساتھ سعودی عرب کی میزبانی میں طے پائے مفاہمتی معاہدے پرعمل درآمد کے لیے تیار ہے۔