اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
امریکی شہری سنتھیا رچی نے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے حکم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سنتھیا رچی نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا، ایف آئی اے کو میرے خلاف مقدمہ درج کرنے سے روکا جائے۔
عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سماعت ہوئی جس میں سنتھیا ڈی رچی کی جانب سے وکیل عمران فیروز ملک عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل عمران فیروز ملک نے مقدمہ اندراج سے متعلق سیشن جج کا فیصلہ پڑھ کر سنایا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں؟
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ اس فیصلے کے کچھ دیگر پہلو بھی ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ براہ راست مقدمہ درج کرنےکا حکم نہیں ہے، اس سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو انکوائری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ عمران فیروز نے کہا کہ ہمیں انکوائری پر نہیں، صرف مقدمہ اندراج پر اعتراض ہے۔
اس حوالے سے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اس کیس کے میرٹس میں نہیں جائے گی۔
دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے کہ سنتھیا رچی نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک پر جنسی زیادتی جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم شہاب الدین پر دست درازی کا الزام لگایا ہے۔
پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سنتھیا رچی کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے اور پیپلز پارٹی نے امریکی خاتون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کر لیا ہے۔
رحمان ملک کی جانب سے سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے جب کہ سنتھیا رچی نے یوسف رضا گیلانی کو 12 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے۔