فلسطین (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی عہدیداروں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ رابطہ کاری کو ختم کرنے کے بعد عمر یاگی سرجری کے لیے اسرائیل کا سفر نہیں کر سکا اور یوں اس کی موت واقع ہو گئی۔
آٹھ ماہ کا ایک فلسطینی بچہ ہارٹ سرجری سے محروم ہونے کے سبب دم توڑ گیا۔ فلسطینی عہدیداروں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ رابطہ کاری کو ختم کرنے کے بعد عمر یاگی سرجری کے لیے اسرائیل کا سفر نہیں کر سکا اور یوں اس کی موت واقع ہو گئی۔
پچھلے ہفتے اپنے شیر خوار کو کھو دینے والی ماں رانین تب سے سکتے میں ہے۔ وہ نہ توکچھ کھا پی رہی ہے اور نہ ہی بات چیت کر رہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے گزشتہ ماہ مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کے منصوبے کے رد عمل میں اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈینیشن کو ختم کر دیا تھا۔ اس اقدام سے مغربی کنارے اور غزہ دونوں طرف کے وہ متعدد فلسطینی ڈرامائی طور پر متاثر ہوئے ہیں، جنہیں علاج کے لیے اسرائیلی کاغذی کارروائی کی ضرورت ہے۔ ان میں سے ایک عمر یاگی کی فیملی بھی ہے۔
عمر یاگی کے چچا محمد یحیٰی نے اس شیر خوار کی دردناک کہانی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا،”عمر یاگی کی 24 مئی کو بڑی سرجری ہونا تھی، لیکن فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین رابطہ کاری ختم ہونے کی وجہ سے انہوں نے ہمیں اسرائیل جانے سے روکا دیا۔‘‘ انسانی حقوق کے لیے سرگرم متعدد گروپوں نے عمر یاگی کے دل کے آپریشن کی کوئی نئی تاریخ حاصل کرنے کی کوشش کی اور انہیں اس میں کامیابی بھی حاصل ہوئی تاہم عمر یاگی اپنی سرجری کی مقررہ نئی تاریخ یعنی21 جون سے تین روز پہلے ہی دم توڑ گیا۔
عمر یاگی دل کے پیچیدہ مسائل کے ساتھ پیدا ہوا تھا اوراسرائیل کے شیبا میڈیکل سینٹر میں اس کا علاج اُس وقت ہی شروع ہو گیا تھا جب وہ ایک ماہ کا تھا۔ اب آٹھ ماہ کے عمر کی زندگی بچانے کے لیے اس کی سرجری ضروری تھی۔ آپریشن کی تاریخ پر ہسپتال نہ پہنچنے کے سبب اس کے دل کی حرکت بند ہو گئی، غزہ کے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کسی طرح پمپ کر کے اس کی حرکت قلب بحال کی مگر یہ سب کچھ جز وقتی تھا۔
2015 ء میں غرب اردن کے گاؤں دوما میں مبینہ طور پر یہودی انتہا پسندوں کی طرف سے ایک فلسطینی کے گھر کو آگ لگائی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایک 18 ماہ کی بچی جھلس کر مر گئی تھی۔
عمر یاگی کے چچا کے بقول، ”انہوں نے ہمیں بتایا کہ صورتحال بہت سنگین ہے۔‘‘محمد یحیٰی نے جان توڑ کوشش کی کہ کسی طرح اس کے بھتیجے کو اسرائیل کے اُس ہسپتال تک منتقل کر دیا جائے جہاں اُس کا آپریشن ہونا تھا۔ ہنگامی طور پر منتقلی کا انتظام کرنے کی اشد کوشش کے دوران اس کے بھتیجے کو وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا۔ محمد یحیٰی نے کہا،” صبح دس بجے ڈاکٹروں نے ہمیں فون پر یہ خبر دی کہ عمر کا انتقال ہو چکا ہے۔‘‘ عمر کے والد کا نام بھی عمر ہے۔ محمد یحیٰی کہتا ہے،” میرا بھائی بالکل تباہ و برباد ہو گیا ہے۔ خاص طور پر ننھے بیٹے کی لاش جب اُسے ملی تو وہ غم سے نڈھال ہو گیا۔‘‘
اسرائیل کے معالجین کا کہنا ہے کہ عمر یاگی کی سرجری میں تاخیر کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔ لیکن اس کی ذمہ دار فلسطینی اتھارٹی ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ اپنا رابطہ ختم کیا۔
غزہ کے دو ملین سے زائد رہائشی 2007 ء سے اسرائیلی ناکہ بندی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کو اپنے علاقے سے باہر جانے کے لیے اسرائیلی حکام سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں شہری امور کی ذمہ دار اسرائیلی فوجی کی شاخ COGAT نے کہا ہے کہ غزہ سے متصل ایرز کراسنگ میں نقل و حرکت کی سہولت کے لیے تمام ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی اس شاخ کے ایک ترجمان نے انگریزی میں دیے گئے ایک بیان میں کہا، “COGAT” اس وقت بھی، غزہ پٹی کے رہائشیوں کو زندگی بچانے والے طبی علاج اور دیگر ضروری معاملات میں آمد و رفت کی اجازت دیتی ہے۔