عظیم انسان

Tars Foundation

Tars Foundation

تحریر : وقار احمد اعوان

شاعر مشرق مفکر پاکستان علامہ محمداقبال کہہ گزرے ہیں کہ”ہیں وہی لوگ دنیا میں اچھے”۔۔۔”آتے ہیں جو کام دوسروں کے”۔یقینا ملک خدادادنے کئی ایک نام ایسے پیدا کئے جن سے پوری دنیامیں پاکستان کا چہرہ روشن ہوا۔چونکہ مذکورہ حضرات مختلف شعبہ جات سے تھے اس لئے یہاں ان کا الگ الگ ذکر کرنا ممکن نہیں،تاہم ان کی لازوال خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیںگی۔انہی ناموں میں ایک نام سماجی و رفاہی کاموںمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے عبدالماجد قریشی کا بھی ہے۔عبدالماجد قریشی پھولوںکے شہر پشاور سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں زمانہ طالب علمی سے ہی سماجی ورفاہی کاموںمیں انتہا کی دلچسپی تھی۔

ان سے ملاقات کا شرف کچھ یوں حاصل ہوا کہ ہم نے ان سے بذریعہ فون رابطہ کرکے ان کے بنائے گئے ادارے”ترس فائونڈیشن ”پر حالیہ وبا کے دوران کئے جانے والے اقدامات پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کرنا تھی،چونکہ عبدالماجد قریشی ،ان کے ادارے اور کام کو نہ صرف ملکی سطح پر پذیرائی حاصل ہے بلکہ ملک سے باہر بھی ہزاروں لوگ انہیں اور ان کے کام کو جانتے ہیں۔انہوںنے حالیہ لاک ڈائون میں کئے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریف کیا ۔جس پر ہم نے ایک عددرپورٹ شائع کردی۔اور رپورٹ شائع ہونے کے چند ہی روز بعد ہم اپنے دوستوں کے ہمراہ پشاور میں واقع ان کے مرکزی دفتر پہنچے جہاں انہوںنے ہمارا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا۔ملاقات کے دوران ان کی سماجی زندگی بارے تفصیلی گفتگو ہوئی ،جس میںانہوںنے ابتداء سے اب تک کے حالات کا ذکر کیا۔یاد رہے کہ عبدالماجد قریشی ”ترس فائونڈیشن ”کے نام سے ایک سماجی ادارہ چلا رہے ہیں جس کے زیراہتمام کئی پروگرام جن میں بیوائوں اور یتیموںکی کفالت ،شہر کے کئی مقامات پر بجلی سے چلنے والے کولر ،شادیوں کے لئے جہیز،موذی امراض جیسے کینسر ودیگر میں مالی امداد شامل ہیں کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔

چونکہ ہم بھی کئی سماجی اداروں کو اپنی خدمات پیش کررہے ہیں اسلئے ہم نے عبدالماجد قریشی کو بھی اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کرنے کا وعدہ کیا۔اسی سلسلے کی ایک کڑی ،ہمارے محلے میں ایک غریب لڑکاہے ،جس کی قریباً آج سے ٹھیک چار سال پہلے منگنی طے پائی،تاہم گھریلوںحالات کی وجہ سے شادی ہونا باقی تھی،مذکورہ لڑکا اپنی چار بہنوںکا اکلوتا بھائی ہے اس لئے بہنوں کے گھر بسانے کے چکر میں اپنی خوشیوں کو فی الحال بھول کرچار بہنوںمیں سے دو بہنوںکو ان کے ارمانوںکے ساتھ پیا گھر سدھار چکا ہے ،مذکورہ لڑکا زری(سلمہ ستارہ)کا کام کرتا ہے،جس کے عوض اسے یومیہ پانچ سو روپے مل جاتے ہیں۔اب مہنگائی کے اس دور میں کہاں پانچ بندوں کا کنبہ یا خاندان پانچ سو روپے میں پلنے والا ہے۔اس لئے مذکورہ لڑکے نے اپنی سفید پوشی کا بھرم توڑتے ہوئے راقم الحروف سے رابطہ کیا۔لڑکے کے مطابق وہ ایک کچے گھر کے ایک کمرے میں اپنے والدین اور دو بہنوںکے ساتھ رہائش پذیر ہے۔

اب چونکہ اس نے شادی کرنی ہے اس لئے اس گھر میںایک عدد کمرے کی اشدضرورت ہے جہاں وہ شادی خانہ آبادی کرسکے۔اور پھر ہم نے اس لڑکے کی کہانی عبدالماجد قریشی کے سامنے رکھی،اللہ بھلا کرے اس عظیم انسان کا کہ انہوںنے خود آکر جگہ کامعائنہ کیا ۔اور اس غریب لڑکے لئے ایک عدد کمرے کی تعمیر کا وعدہ کیا۔اس سے اگلے رو ز ضروری کاغذات کے ہمراہ ان کے مرکزی دفتر پہنچے جہاں کاغذی کاروائی کے بعد اس لڑکے کمرے کی تعمیر کے لئے کل رقم کی پہلی قسط اداکر دی گئی جس پر لڑکے نے اللہ تعالیٰ کا شکر اورعبدالماجد قریشی وترس فائونڈیشن کا شکریہ اداکیا کہ جن کی بدولت اسے ایک عدد کمرہ میسر آسکے گا جہاں وہ اپنی نئی زندگی شر وع کرنے کے قابل ہوگا۔

بہرکیف عبدالماجد قریشی اور ترس فائونڈیشن بارے جتنا لکھا جائے کم ہوگا کیونکہ فلاحی ،سماجی ورفاہی کاموں کا زمانہ معترف ہوا کرتاہے۔ہم یہاں ان کا ذکر صرف اس غرض سے کررہے ہیں تاکہ ہمارے پڑھنے والے پاکستان کا اصل چہرہ جوکہ عبدالماجد قریشی جیسا عظیم انسان ہے دیکھ سکیں اور ساتھ دنیا کو بتا سکیں کہ ہم دراصل پرامن قوم ہیں اور ہمارے دل دیگر پاکستانیوںکے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ہماری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عبدالماجد قریشی اورترس فائونڈیشن کی کاوشوںکو اپنے دربار میں قبول فرمائے اور انہیں ان کے سماجی کاموں کو پورا پورا بدلہ دے۔آمین۔

Waqar Ahmad

Waqar Ahmad

تحریر : وقار احمد اعوان