ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس پر قابو پانے کی حکومت کی تمام کوششیں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 17 ہزار نئے کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ کووڈ 19سے متاثرین کی تعدا د بڑھ کر چار لاکھ 73 ہزار سے زائد ہو گئی۔
متاثرین کے لحاظ سے بھارت پہلے ہی دنیا میں چوتھے مقام پر پہنچ چکا ہے اور اب صرف امریکہ، برازیل اور روس سے ہی پیچھے رہ گیا ہے۔
بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں 16922 نے کیسز سامنے آئے، جو اب تک ایک دن میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس کے ساتھ ہی متاثرین کی مجموعی تعداد اب چار لاکھ 73 ہزار 345 ہوگئی ہے۔
نئے کیسز اور اموات کے معاملے میں بھارت میں ہر روز نیا ریکارڈ بن رہا ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 418 اموات کے ساتھ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 14 ہزار 907 ہوگئی ہے۔
یوں تو متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے مغربی ریاست مہاراشٹر اب بھی سر فہرست ہیں۔ جہاں اب تک ایک لاکھ 42 ہزار 899 کیسز درج ہوچکے ہیں اور 6739 لوگوں کی موت ہوچکی ہے لیکن میٹرو شہر کے لحاظ سے قومی دارالحکومت دہلی نے اب اقتصادی دارالحکومت ممبئی کو پچھے چھوڑ دیاہے۔ وزارت صحت کی طرف سے جاری اعدادو شمار کے مطابق دہلی میں متاثرین کی تعداد بڑھ کر 70 ہزار 390 ہوچکی ہے جبکہ ممبئی میں متاثرین کی تعداد 69 ہزار 528 ہے۔
جنوبی ریاست تمل ناڈو متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے۔ وہاں 67 ہزار 468 افراد متاثر اور 866 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم ہلاکتوں کے لحاظ سے وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات تیسرے نمبر پر ہے جہاں اب تک 1736 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 29 ہزار کے قریب ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ گجرات حکومت جان بوجھ کر اصل تعداد نہیں بتارہی ہے۔
دہلی میں کورونا وائرس کی وبا کے خطرناک صورت اختیار کرنے کے خدشے کے مدنظر حکومت جہاں اسپتالوں میں ہزاروں اضافی بیڈ کا انتظام کررہی ہے وہیں حالات کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے فوج کی مدد لینے پر بھی غور کررہی ہے۔
بھارت میں ہیلتھ کیئر سسٹم کی حالت اچھی نہیں ہے۔ بھارت جی ڈی پی کا صرف 1.28 فیصد ہیلتھ کیئر پر خرچ کرتا ہے۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق دو کروڑ سے زیادہ آبادی والی دہلی میں کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے کوئی 13400 بستر الاٹ کیے گئے ہیں جن میں 6200 بھر چکے ہیں۔ وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے تک 20 ہزار اضافی بستر دستیاب کرا دیے جائیں گے۔ کووڈ 19کے مریضوں کے لیے کئی مذہبی مقامات میں عارضی مراکز بنائے گئے ہیں جبکہ ٹرینوں کے ڈبوں کو بھی عارضی میڈیکل وارڈ میں تبدیل کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ امیت شا ہ نے بتایا کہ ”دہلی میں ریلوے کوچز میں رکھے گئے کووڈ 19 کے مریضوں کو طبی امداد اور دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے مسلح افواج کے جوانوں کو ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے۔“
دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے اعتراف کیا کہ”ہمارا ایمبولنس سسٹم اور ہمارا میڈیکل سسٹم زبردست دباو میں ہے۔ ہمیں مریضوں کو بسوں میں لے جانا پڑ رہا ہے۔“
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق دہلی میں صرف 163ایمبولنس کو کورونا ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے جبکہ پچھلے 24 گھنٹوں میں تقریباً چار ہزار پازیٹیو کیس سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں اگر تمام 163ایمبولنس کو بھی صرف ان افراد کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے لگایا جائے تب بھی اس کے لیے تین سے پانچ دن چاہئیں۔
دراصل دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی اور اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس سبھی اپنی اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے میں مصروف ہیں۔ تینوں جماعتیں اس ابتر صورت حال کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرارہی ہیں اور ان سب میں سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہورہا ہے۔