کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان اسٹاک ایکسچینج پردہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔ حملہ کرنے والے چار دہشت گردوں سمیت 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجکر 5 منٹ پر 4 کار سوار دہشت گرد پاکستان کی وال اسٹریٹ کہلانے والی آئی آئی چندریگر روڈ سے متصل گلی میں واقع پاکستان اسٹاک ایکسچینج پہنچے اور انہوں نے گاڑی پارکنگ میں چھوڑ کر اسٹاک ایکسچینج میں داخلے کی کوشش کی تو ابتدا میں ہی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، مرکزی دروازے پر تعینات پولیس اہلکاروں اور نجی سکیورٹی گارڈ نے بھرپور مزاحمت کی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 سکیورٹی گارڈ، ایک پولیس افسر جاں بحق اور تین اہلکار زخمی ہوگئے تاہم دو حملہ آور بھی مارے گئے۔
باقی ماندہ دو حملہ آوروں نے اندر داخل ہوکر ٹریڈنگ ہال کے باہر دستی بم پھینکا اور فائرنگ شروع کردی، تاہم سندھ پولیس کا صدر دفتر قریب ہی ہونے کے باعث پولیس اور رینجرز فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔ دہشت گردوں سے آدھے گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا جس میں دونوں دہشت گرد ہلاک اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں کے خلاف پولیس کی بروقت کارروائی سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں موجود تمام عملہ اور عمارت بڑی تباہی سے محفوظ رہی۔
انکا کہنا تھا کہ “دہشت گرد جدید ہتھیاروں اور دستی بموں سے لیس تھے اور عمارت میں موجود عملے کو یرغمال بنانا چاہتے تھے لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے بہادری سے مقابلہ کرکے حملے کو ناکام بنادیا ہے۔” پاکستان اسٹاک ایکسچینج ملکی معیشت کا اہم ستون ہونے کے باعث ماضی میں دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں رہی ہے اور پی ایس ای سے وابسطہ افراد اب بھی مختلف خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے رکن ممتازتاجرظفرموتی کا کہنا ہے ہمیں کئی سالوں سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ بہترسکیورٹی ہونے کے باعث دہشتگرد اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں نہ گھس سکے۔ کورونا وائرس کے باعث عمارت میں لوگ بھی کم تھے عام حالات میں چھ سے سات ہزار افراد پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں موجود ہوتے ہیں ۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بورڈ آف ڈائریکٹر عابد علی کے مطابق حملہ ملکی معیشت کوتباہ کرنے کی ایک سازش ہے لیکن ہم نے ٹریڈنگ جاری رکھ کردہشت گردوں کوجواب دے دیا ہے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اب بھی ٹریڈنگ جاری ہے ۔ اسٹاک ایکسچینج کی غیر معمولی حیثیت کے باعث اسٹاک عمارت میں سکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کیے گئے تھے۔
معاشی تجزیہ نگارمزمل اسلم نے پڑوسی ملک بھارت کا نام لیتے ہوئے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا پاکستان کی معیشت بہتر ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت حملے میں ملوث ہے.