اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے سابق صدر آصف زرداری اور 2 سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔
آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی پر تحائف میں ملنے والی گاڑیاں حاصل کرنے کا الزام ہے اور احتساب عدالت نے 15 مئی کو ابتدائی سماعت پر ملزمان کے سمن جاری کیے تھے۔
گزشتہ سماعت کی طرح آج بھی نواز شریف، آصف زرادی اور یوسف رضا گیلانی پیش نہیں ہوئے۔
دوران سماعت آصف زرداری کی جانب سے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر کی استثنیٰ کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں سینئر وکیل ہوں اور عدالت میں بیان دے رہا ہوں کہ آصف زرداری آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ کرمنل کیس ہے آصف زرداری کو پیش تو ہونا پڑے گا اس لیے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ کورونا کے دن ہیں، آصف زرداری کی عمر بھی زیادہ ہے ان کے آنے سے لوگ اکٹھے ہوں گے پھر رش ہوگا، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آصف زرداری کوکورونا تو نہیں ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کے ان کی جانب سے میں یہاں موجود ہوں۔
جج اصغر علی نے ریمارکس دیے کہ میں لمبی تاریخ دے دیتا ہوں تاکہ پھر آصف زرداری عدالت میں پیش ہوجائیں۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اس کیس میں تین ملزمان ہیں، عدالت نے نواز شریف کے نام کےوارنٹ جاری کیے ہیں وہ برطانیہ میں موجود ہیں انہیں دفتر خارجہ کے ذریعے وارنٹ بھیجیں۔
اس پر معزز جج نے کہا کہ پھر نواز شریف کی عدم پیشی پر اشتہار جاری کر رہے ہیں اور آصف زرداری کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیتے ہیں۔
جج اصغر علی نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف دانستہ طور پر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہے، اس لیے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔
بعدازاں احتساب عدالت نے نواز شریف کے بذریعہ اشتہار طلبی کے احکامات جاری کردیے جب کہ آصف زرداری کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔