جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یورپ اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے اور کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جرمنی کے یورپی یونین کی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے یورپی یونین کے لیے کورونا وائرس بحالی فنڈ کے حوالے سے معاہدہ کی جلد از جلد تکمیل پر زور دیا۔
دونوں جرمن رہنماؤں نے ایک ورچوو ل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی صدارت کے مدنظر اگلے چھ ماہ کے لیے جرمنی کے اہداف کا خاکہ پیش کیا۔ خیال رہے کہ جرمنی نے بدھ کے روز یورپی یونین کی صدارت باضابطہ طورپرسنبھالی تھی۔
یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن نے معاہدے کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ”ہم ایک غیر معمولی بحران سے دوچار ہیں اور اس سے نکلنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمارا اگر ایک دن بھی ضائع ہورہا ہے تو لوگوں کی ملازمتیں ضائع ہورہی ہیں، کمپنیاں بند ہورہی ہیں، ہماری معیشت کمزور ہورہی ہے۔ اس لیے ایک ایک دن قیمتی ہے۔”
خیال رہے کہ یورپی یونین کے اراکین کے درمیان اس وقت 750 بلین یورو کے ایک اقتصادی بحالی اور سرمایہ کاری کے پیکج پر بحث جاری ہے۔
فان ڈیئر لائن نے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران جو بات چیت ہوئی ہے اس میں بہت سے مشترکہ پہلو سامنے آئے ہیں لیکن ان کی تفصیلات کے سلسلے میں فی الحال بعض مشکلات حائل ہیں۔
یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان اس معاملے پر 17اور 18جولائی کوتبادلہ خیال کریں گے۔ تاہم اب بھی سب سے زیادہ اختلافات اس پیکیج کے حجم، مالی امداد جمع کرنے اور اسے تقسیم کرنے کے طریقہ کار کے معاملے پر ہیں۔
میرکل نے کہا”میں 17جولائی کو اس اعتماد کے ساتھ برسلز جارہی ہوں کہ معاہدہ طے ہوجائے گا۔” انہوں نے کہا کہ اگر بات چیت نامکمل رہتی ہے تب بھی ”موسم گرما تک کوئی نا کوئی معاہدہ ضرور طے پا جائے گا۔ میں کسی دوسرے متبادل کے بارے میں تصور بھی نہیں کرسکتی۔”
اُرزولا فان ڈیئر لائن نے جومنصوبہ پیش کیا ہے اور جسے میرکل کی حمایت حاصل ہے اس میں کورونا وائرس کی وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک مثلاً اٹلی اور اسپین کومالی شکل میں امداد دینے کی بات کہی گئی ہے۔
یورپی کمیشن کی سربراہ نے مزید کہا کہ اقتصادی امدادی پیکیج کا استعمال انتہائی سوچ سمجھ کر کیا جانا چاہیے تاکہ یورپی یونین کی ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کامقابلہ کیا جاسکے، ڈیجیٹائزیشن کو بہتر بنایا جاسکے اور سنگل مارکیٹ کی جدید کاری کی جاسکے۔ انہوں نے کہا ”ہم ایک غیر معمولی بحران سے گزر رہے ہیں اور اس سے نکلنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔”
ڈی ڈبلیو کے نمائندہ کے اس سوال کے جواب میں کہ آیا یورپی یونین کے دیگر 26 رکن ممالک اس بات سے متفکرنہیں ہیں کہ یہ بلاک بہت زیادہ جرمن بنتا جارہا ہے کیوں کہ میرکل اور فان ڈیئر لائن دونوں ہی جرمن ہیں؟ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ کسی ایک ملک کا شہری ہونے کے مقابلے میں یورپی شہری ہونا زیادہ اہم ہے۔
میرکل کا کہنا تھا”میں سوچتی ہوں کہ اگر دونوں یورپی رہنما ایک دوسرے سے متفق ہیں تو یہ کہیں زیادہ اہم بات ہے۔ بلاشبہ میں اپنے جرمن مفادات کو نظرانداز نہیں کرسکتی اور ہم بات چیت کے دوران اسے سب کے سامنے رکھیں گے۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ عہدہ صدارت نے ہم پر اضافی ذمہ داریاں ڈال دی ہیں۔”
دوسری طرف فان ڈیئر لائن کا کہنا تھا کہ اچھی بات یہ ہے کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو قریب سے جانتے ہیں اور ایک دوسرے پر کافی اعتماد کرتے ہیں۔ اورجب آپ ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہوں تو ایک دوسرے کے ساتھ بہت کھل کر اور واضح انداز میں بات چیت کرسکتے ہیں۔ ہمیں یہ معلوم ہے کہ ہم معاملے کی تہہ میں جاسکتے ہیں اور اپنا مقصد حاصل کرسکتے ہیں۔ ”ہم دونوں جرمن ہیں اور دونوں یورپی ہیں اور یہ درحقیقت یورپ کے حسن کو اجاگر کرتا ہے۔”