کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ بھی منظر عام پر آگئی۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق کراچی کی بلدیہ فیکٹری کا واقعہ منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشتگردی کا واقعہ تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی جس میں حماد صدیقی اور رحمان بھولا کا ہاتھ تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلدیہ فیکٹری کیس کو روز اول سے اس طرح چلایا گیا جس سے ملوث گروہ کو فائدہ ہو اور دہشتگردی کے واقعے کو ایف آئی آر میں ایسے پیش کیا گیا جیسے کوئی عام قتل کا واقعہ ہو۔
جےآئی ٹی رپورٹ کے مطابق دباؤ کے زیر اثر پولیس نے بلدیہ فیکٹری سانحے کے کیس کو جانبدارانہ انداز میں چلایا۔
جے آئی ٹی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کی نئی ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی ہے۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیز بلوچ، سابق چیئرمین فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا اعلان کیاہے۔
یہ رپورٹس پیر کو وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔
واضح رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکڑی میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جلا دیے گئے تھے۔
دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔
عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔
بعدازاں 27 اکتوبر 2017 کو سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔