یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی کمیشن کے مطابق یورپ میں کورونا کے معاشی نقصانات توقع سے کہیں زیادہ خطرناک ہوں گے۔
تازہ اعدادو شمار کے مطابق سن دو ہزار بیس میں کساد بازاری توقع سے زیادہ گہری ہو گی اور اگلے سال آہستہ آہستہ بہتری آنا شروع ہو گی۔
ماہرین کے مطابق لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلے سے متعلق ہدایات کے اثرات سے نکلنے کا راستہ ابھی پوری طرح واضح نہیں۔ بعض ممالک بہتر انداز میں نقصانات جھیل پائیں گے جبکہ کچھ ملکوں کو ان سے نکلنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے بارے میں خیال ہے کہ اسے اگلے سال تک اپنی معیشت دوبارہ اٹھانے میں بہت زیادہ مشکل نہیں ہو گی۔ لیکن اسپین، اٹلی اور فرانس شاید جزوی طور پر ہی اپنی معیشت بحال کر پائیں۔
حکام کے مطابق یورپ نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے اب تک جو بھی اقدامات کیے ہیں، ان سے لوگوں کی تکالیف کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس چیلنج نے خطے میں موجود عدم تحفظ، عدم مساوات اور اختلافات کو بھی کھول کر رکھ دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان حالات میں انتہائی ضروری ہے کہ معیشت کی بحالی کے لیے یورپی کمیشن کے طرف سے مجوزہ اقدامات پر جلد اتفاق ہو تاکہ معیشت میں پیسہ چلنا شروع ہو اور لوگوں کا کچھ اعتماد بحال ہو۔
یورپی کمیشن کے مطابق خطے کو اس وقت سب سے بڑا چیلنج بیروزگاری، یورپ اور برطانیہ کے تعلقات کی غیریقینی اور امریکا میں وبا کی بے قابو صورتحال ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورو زون کے انیس ممالک میں اس سال جی ڈی پی یا مجموعی داخلی پیداوار آٹھ عشاریہ سات فیصد سکڑنے کا امکان ہے۔ اس سے پہلے مئی میں خیال تھا کہ یہ معاشی گراوٹ سات عشاریہ سات فیصد تک ہو گی۔ اسی طرح یورپی یونین کے ستائیس ممالک میں معیشت آٹھ عشاریہ تین فیصد سکڑنے کا امکان ہے۔
حکام کے مطابق اگر خطے میں کورونا کی کوئی دوسری بڑی لہر آئی اور دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑا تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔