اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ آن لائن کلاسز ایک مخصوص طبقے تک محدود ہے لہٰذا حالات بہتر ہوتے ہیں تو ہمیں اسکول کھولنے چاہئیں۔
شفقت محمود نے کہا کہ اسکول کھولنا ایک چیلنج ہے، ہم نے کہا ہے کہ 15 تک اسکول کھولیں گے اور جب تک مسلسل صحت کی صورتحال کا تجزیہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے اگست کے پہلے اور آخری ہفتے میں دوبارہ اجلاس ہوگا جس میں تمام صورتحال کا جائزہ لیں گے، اگر بیماری کی شدت کم ہوتی ہے تو اس میں کئی فارمولے ہیں جس کے تحت پہلے بڑی کلاسز کو شروع کرسکتے ہیں، 6 ماہ سے بچے اسکول نہیں جارہے اس سے بہت نقصان ہوا ہے۔
وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ حالات بہتر ہوتے ہیں تو ہمیں کچھ کرنا چاہیے کیونکہ کم فیسوں والے نجی اسکولوں میں فاقوں تک نوبت ہے اس لیے حالات بہتر ہوتے ہیں تو ہمیں اسکول کھول دینے چاہئیں۔
شفقت محمود نے کہا کہ آن لائن کلاسز ایک مخصوص طبقے تک محدود ہے اور جو آن لائن میں پڑھ رہے ہیں انہوں نے کافی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن جہاں پر آن لائن پڑھائی نہیں اس طرح کے سرکاری اسکولوں اور مدارس کا بہت نقصان ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی لیول پر آن لائن کا مسئلہ ہے، بہت سے طلبہ ایسے علاقوں سے ہیں جہاں انٹرنیٹ نہیں، اس سلسلے میں ایچ ای سی نے پیشکش کی ہے کہ عید کے بعد ایسے طلبہ کو جن کے علاقوں میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں انہیں ہاسٹل میں آنے کی اجازت دی جائے اور وہاں 30 فیصد ایسے طلبہ کو لایا جائے گا جن کے علاقوں میں نیٹ دستیاب نہیں۔
شفقت محمود نے کہا کہ اب تک جتنے فیصلے کیے ہیں وہ سب صوبوں کے اتفاق رائے سے کیے ہیں، این سی او سی کو بھی تعلیم کے حساب سے ڈیٹا اکٹھا کرنےکا کہا ہے، اسکول کھولنے سے پہلے بچوں کی عمر کے گروپ میں انفیکشن کو بھی دیکھا جائے گا، اساتذہ کو ایس او پیز کی ٹریننگ بھی دیں گے اور بہت ساری چیزوں کو دیکھنے کے بعد ہی فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔