استنبول (اصل میڈیا ڈیسک) ترک شہر استنبول میں واقع آیا صوفیہ کو عدالت نے میوزیم کے بجائے دوبارہ مسجد قرار دے دیا ہے۔ ترک صدر نے بھی اس میں نماز ادا کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
امریکا نے ترکی کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، جس کے تحت بازنطینی دور کے یادگاری مقام آیا صوفیہ کو پھر سے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس بیان میں واشنگٹن حکومت نے تمام سیاحوں کو اس مقام تک مساوی رسائی دینے کا کہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ تاریخی ترک شہر استنبول میں واقع یہ مقام اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔
امریکی بیان آیا صوفیہ کو ترک عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے اس کو بطور مسجد بحال کرنے اور پھر صدر رب طیب ایردوآن کے مسلمانوں کے لیے نماز کی ادائیگی کے تناظر میں آیا ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کی خاتون ترجمان مورگن اورٹیگس نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آیا صوفیہ کی حیثیت میں تبدیلی افسوسناک ہے۔
مورگن اورٹیگس نے مزید کہا کہ اس کی توقع کی جاتی ہے کہ ترک حکومت آیا صوفیہ تک سبھی سیاحوں کو جانے کی اجازت دینے کی موجودہ صورت کو برقرار رکھے گی۔ امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے امید ظاہر کی کہ انقرہ حکومت جلد ہی اپنی پالیسی وضع کرے گی۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے چوبیس جولائی بروز جمعہ کو تاریخی مقام آیا صوفیہ میں نماز ادا کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
ترک صدر آیا صوفیہ کی حیثیت میں تبدیلی نہ لانے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے بیان کو بھی خاطر میں نہیں لائے۔ پومپیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کے آیا صوفیہ کی بطور عجائب گھر حیثیت ترکی کے اُس رویے کی مظہر ہے کہ وہ عقیدوں، روایتوں اور مختلف جہتوں کا حامل ملک ہے۔ پومپیو نے یہ بھی کہا تھا کہ آیا صوفیہ کی موجودہ ہیت میں تبدیلی سے اس عمارت اور ترکی کا وقار مجروح ہو گا۔
آیا صوفیہ تقریباً پندرہ صدیوں پر مشتمل تاریخ کی حامل ہے۔ بازنطینی سلطنت کے بادشاہ جسٹینین نے چھٹی صدی عیسوی میں اس کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ نو سو سال سے زائد عرصے تک یہ آرتھوڈوکس چرچ کا مرکز رہا۔ سن 1453 میں خلافت عثمانيہ کے سلطان محمد ثانی نے قسطنطنیہ فتح کیا تو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کر دیا۔ جديد ترکی کی بنياد رکھتے وقت کمال اتا ترک نے آيا صوفيہ کو ايک عجائب گھر کی حيثيت دے دی تھی۔