جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزیر اقتصادیات نے چین کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ چین کو ہانگ کانگ میں نافذ کردہ نئے سکیورٹی قوانین کے تناظر میں ان دنوں مغربی اقوام کے سخت رد عمل کا سامنا ہے۔
جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے معاملے پر چینی حکومت کے خلاف اٹھنے والے ردعمل کے نتیجے میں تادیبی اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نہ یہ بات یورپی یونین اور دوسری مغربی اقوام سی کہی ہے۔ آلٹمائر کے مطابق بین الاقوامی تجارت کا انحصار اس پر نہیں ہونا چاہیے کہ کون سا ملک کس حد تک جمہوری اقدار کا احترام کرتا ہے اور ان پر عمل پیرا ہے۔
جرمن وزیر پیٹر آلٹمائر نے ملکی جریدے ‘ فرینکفرٹر الگمائنن زائیٹنگ سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی حکومت کی ترجیحات میں سب سے اہم انسانی حقوق کا وقار اور احترام ہے۔ اس تناظر میں وزیر کا کہنا ہے کہ یہ بات چین پر واضح کی جا چکی ہے۔ آلٹمائر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین جیسے ملکوں میں پائیدار اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے لیے بنیادی اصولوں بشمول قانون کی حکمرانی کی پاسداری از حد ضروری ہے۔
دوسری جانب جرمن وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کی صورت حال پر گفتگو کے لیے برلن میں متعین چینی سفیر وو کین کو طلب کیا گیا۔ جرمن وزارت خارجہ کے مطابق چینی سفیر کے ساتھ سیکرٹری خارجہ میگویئل بیرگر نے ہانگ کانگ میں اٹھائے گئے حالیہ اقدامات پر تفصیلا بات کی۔ بیرگر نے سفیر پر واضح کیا کہ اس خصوصی اختیار کے حامل علاقے میں نئے سکیورٹی قوانین کے نفاذ سے اس کی خودمختار حیثیت کو شدید دہچکا پہنچا ہے۔
ہانگ کانگ میں چند ہفتے قبل ہی چین نے سخت سکیورٹی قوانین کا نفاذ کیا ہے۔ اس مناسبت سے جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر کا کہنا ہے کہ سلامتی کے ان قوانین کے حوالے سے وہاں کاروبار کرنے والی کمپنیوں کی رائے جلد لی جائے گی۔ آلٹمائر کے مطابق جرمنی ان کمپنیوں اور ان کے ملازمین کی بھرپور مدد کرے گا اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ انہیں کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ ہانگ کانگ کے لیے نئے سکیورٹی قوانین آزادء اظہار کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا نشانہ جلسے جلوس کے منتظمین یا بیجنگ حکومت کے ناقدین ہیں۔ خصوصی انتظامی اختیار کے حامل اس چینی علاقے میں جمہوری اقدار کو فروغ دینے کے حق میں چین مخالف مظاہرے گزشتہ برس سے جاری ہیں۔