نیشنل بنک حاضر سروس افسران و ملازمین اور ریٹارڈ افسران و ملازمین کا بھرپور احتجاج

Protest

Protest

کراچی : نیشنل بینک کے افسران و ملازمین نے ہمیشہ اپنے مفادات پر بینک کے مفاد کو ترجیح دی ہے۔ فروری 2019 سے بینک کو ٹیک اوور کرنے والی انتظامیہ نے ورکنگ فورس کو ڈیڑ ھ سال کا عرصہ گزرے کے باوجود مالی فائدہ اور پرموشن پالیسی سے انحراف ، پینشنرز سے وعدہ خلافی ، کرونا وائرس پر اپنے اعلان کردہ پانچ نکاتی ایجنڈا سے فرار ، نان ایم ۔ٹی ۔ اوز کو عدالتی فیصلے کے مطابق پیمنٹ سے انکا ر اور آوٹ سورس کو انصاف نہ دینا مگر اپنے چہیتوں کی SBP کی کلیئرنس کے بغیربھاری معاوضہ پر بھرتیا ں ۔ یہ بات نیشنل بینک جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئر مین گلفر ز احمد خان نے نیشنل بینک انتظامیہ کی اقربا پرواری کے خلا ف کراچی پریس کلب پراحتجاجی شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر دیگر قائدین میںفہم الحسن انصاری اور دیگرنیشنل بینک جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین نے خطاب کیا ۔

گلفراز احمد خان نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں ہونے والی غیر ضروری تقرریاںاورگرتی ہوئی بینک کی کارکردگی ہو یہ دونو عوامل ہمارے مسائل حل نہ ہوئے اسکے باوجود ہماری پہلی ترجیح نیشنل بینک ہے اور ہم ا پنے ذاتی مفاد ات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نیشنل بینک بچانے کی تحر یک کا آغاز کررہے ہیں اور نیشنل بینک آف پاکستان کو کسی طور پر بھی PIA یا اسٹیل مل کی طرح تباہ نہیں ہونے دینگے ۔نیشنل بینک کی انتظامیہ اپنی خراب کارکردگی اور بلا ضرورت تقرریوں کو چھپانے کے لئے پاکستان بھر کے تمام آرایم ٹیز کو بذریعہ امیل دھمکیا ں دے رہے ہیں کہ وہ افسران ملازمین کو دوردراز علاقوں میں ٹرانسفر کریں ۔ ان تمام حالات کو مدنظررکھتے ہوئے ہم نیشنل بینک بچائو تحریک کا آغاز کررہے ہیں جسکا پہلا قدم آج کراچی پریس کلب اور پورے پاکستان کے تمام شہروں کے مقامی پریس کلبزپر احتجاج کیا جارہا ہے ۔اگر مثا ئل حل نہ ہوئے توانتہائی اقدامات کئے جائینگے جس میں قانونی اور احتجاجی عمل شامل ہیں اس کی تمام تر ذمہ داری نیشنل بینک انتظامیہ پر ہوگئی۔کراچی پریس کلب پر احتجاج کے موقع پر تمام حاضر سروس افسران و ملازمین اور ریٹارڈ افسران وملازمین نے کثیر تعداد میں شرکت کر کے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔احتجاجی شرکا نے بڑے بڑے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس میںنیشنل بینک انتظامیہ کی جانب سے کی گئی ناانصافیوں کے بارے اپنے مطالبات درج تھے ۔اس موقع پر نیشنل بینک انتظامیہ کے خلاف خوب نعرے بازی کی گئی الیکٹرونک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔