واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق دنیا کے چالیس ممالک کے پاس اسلحہ سے لیس ڈرونز موجود ہیں یا وہ ایسے ڈرون تیار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اس تناظر میں شفافیت کے فقدان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عالمی ادارے کے ماورائے عدالت قتل کے امور کی خصوصی نمائندہ اگنیس کالمارڈ نے حال ہی میں جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا تھا کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں سے لیس ڈرونز کے حامل ممالک کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ ان کے بقول، دنیا ’مسلح ڈرونز کے نئے دور‘ میں داخل ہوگئی ہے اور ’سرکاری و غیر سرکاری حلقوں‘ کی ایک وسیع تعداد مسلسل جدید ترین ڈرونز استعمال کر رہی ہے۔ کالمارڈ نے ان طیاروں کے استعمال کے ضوابط میں شفافیت نہ ہونے پر تنقید کی۔
کالمارڈ کی رپورٹ کے اندازوں کے مطابق کم از کم 102 ممالک فوجی مقاصد کے لیے ڈرونز کا استعمال کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ 40 کے قریب ممالک کے پاس ایسے مسلح ڈرونز موجود ہیں یا پھر وہ اس کی خریداری کے مرحلے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندے نے مزید کہا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک ’ڈرونز پاور کلب‘ میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
اگنیس کالمارڈ کے مطابق سن 2015 سے اب تک اسرائیل، عراق، ایران، برطانیہ، امریکا، ترکی، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر، نائیجیریا اور پاکستان سمیت کم از کم 11 ممالک مسلح ڈرونز سے لیس ہیں۔ ان کے مطابق بعض ممالک مبینہ طور پر پہلے ہی اس طرح کے ڈرونز کو ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لگ بھگ 20 غیر سرکاری گروپس مسلح اور غیر مسلح ڈرونز بھی استعمال کرتے ہیں۔
فرانس سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کے امور کی ماہر کالمارڈ نے جنگی ڈرونز کے استعمال میں شفافیت کی کمی کی بھی مذمت کی اور اس مسئلے پر عالمی برادری خصوصاﹰ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ’خاموشی‘ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مسلح ڈرونز کی تیاری، خریداری اور استعمال کے حوالے سے کوئی قابل اعتماد معیارات موجود نہیں ہیں۔ کالمارڈ کے بقول، ’’شفافیت نہیں۔ کوئی مؤثر کنٹرول نہیں۔ احتساب نہیں۔‘‘
قبل ازیں کالمارڈ نے جنوری 2020ء میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ انہوں نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کو اپنی رپورٹ میں ’’من مانی والا قتل‘‘ بتایا ہے۔ کالمارڈ نے ڈرون کے استعمال کے لیے بین الاقوامی ضوابط تیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے اگنیس کالمارڈ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کی حیثیت سے آزادانہ طور پر کام کرتی ہیں اور وہ عالمی ادارے کی جانب سے بیان جاری نہیں کرتی ہیں۔ تاہم، وہ اس بات کی پابند ہیں کہ تمام تحقیقات کے نتائج براہ راست اقوام متحدہ میں جمع کروائے جائیں۔