واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی عہدیداروں نے سی این این ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو بتایا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو پتا چلا ہے کہ ایران نے حالیہ دنوں میں ملک کی جوہری تنصیبات سے متعلق عمارتوں میں ہونے والے پراسرار دھماکوں کے بعد اپنے فضائی دفاعی نظام کے کچھ حصوں کو الرٹ کردیا ہے۔
باخبر امریکی عہدیدار نے وضاحت کی کہ انتباہی حالت کا مطلب یہ ہے کہ ایرانی فضائی میزائل بیٹریاں “خطرہ سمجھے جانے والے” کے اہداف پر نشانہ بنانے کے لیے تیار ہوں گی۔
ایک عہدیدار نےاس حوالے سے یہ وضاحت نہیں کی کہ امریکا کویہ معلومات کس ذریعے سے پہنچی ہیں لیکن امریکی سیٹلائٹ، جاسوس طیارے اور جہاز ایران کے قریب بین الاقوامی سطح معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور اس کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔
امریکی حکام نے فی الحال اندازہ لگایا ہے کہ یہ “الرٹ آف اسٹیٹ” تربیت کا حصہ نہیں ہے لیکن ہم حالیہ واقعات پر ردعمل ظاہر کرنے کے علاوہ اس بات پر بھی ایرانی اضطراب کا اظہار کر رہے ہیں کہ آیا تہران کو حکومت کو کسی نامعلوم خطرہ کا سامنا ہے۔
ایران میں حالیہ واقعات کے بارے میں کچھ عوامی وضاحتیں سامنے آئیں اور قیاس آرائیاں اس نظریہ پر مرکوز تھیں کہ ہوسکتا ہے کہ ایران میں ہونے والے حملوں میں سے کچھ کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتا ہے تاہم اسرائیل نے ایران میں ایسی کسی بھی کارروائی میں حصہ لینے کی سختی سے تردید کی ہے۔
ایک امریکی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ امریکا کی مرکزی تشویش ایران پر “حملہ” کرنے اور غیر متوقع انداز میں جوابی کارروائی شروع کرنے کے امکان میں ہے کیونکہ اسے یقین ہے کہ اس پر اسرائیل یا امریکا کا حملہ ہو سکتا ہے۔
سب سے سنگین واقعہ 2 جولائی کو ایران میں پیش آیا جب آگ نے ایران کے نطنز نیوکلیئر پلانٹ کی عمارت کو بڑا نقصان پہنچایا۔ اس سے قبل 2010 کے اسٹکس نیٹ سائبر حملے کا نشانہ تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اسے امریکا اور اسرائیل نے انجام دیا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں ہونے والے دیگر پراسرار واقعات میں پارشین شہر اور اس کے فوجی کمپلیکس کے قریب ایک بڑا دھماکا شامل ہے جبکہ ایک اور دھماکےنے اہواز میں زرقان پاور پلانٹ کو ہلا کررکھ دیا تھا۔