کووڈ 19 سانس کی بیماری ہے لیکن نیا کورونا وائرس سے نظام گردش خون میں نقص پیدا ہو رہا ہے جو ہلاکت کاباعث بن رہا ہے۔ سارس 2 انفیکشن سے پیدا ہونے والی دیگر پیچیدگیوں میں خون کے جمنے کا عمل بھی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صرف پھیپھڑوں کی بیماری نہیں ہے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے خون کے جمنے کے خطرے میں اضافہ پایا گیا ہے جس سے بعض مریضوں میں قلبی امراض اور اعضاء کی خرابی سامنے آئی ہے، یہ ذیابیطس ، موٹاپا یا ہائی بلڈ پریشر جیسے عارضے کے حامل افراد میں زیادہ واضح ہے جب کہ خون جمنے سے گہری وریدی تھرمبوسس ، ہارٹ اٹیک یا فالج کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
کچھ رپورٹس کووڈ 19کے اثرات کو اعصابی مسائل ، پیروں پر دردناک سرخ اور سوجن سے مربوط کرتی ہیں جسے کووڈ ٹو بھی کہا جاتا ہے۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے ایک مضمون کے مصنف جوہانا فیفی کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ کووڈ19 میں بلڈ کلاٹنگ ایک بہت ہی نمایاں عنصر ہے۔
پینسلوینیا کے تھامس جیفرسن یونیورسٹی اسپتال کے فزیشن پاسکل جبور کا کہنا ہے کہ اس سے کسی دوسرے وائرس سے زیادہ خون جمنے کا خطرہ رہتا ہے اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا، پلیٹلیٹس خون جمنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
یوٹا یونیورسٹی کے محققین کے مطابق کووڈ 19 کو بعض مریضوں میں دل کے دورے ، فالج اور دیگر شدید پیچیدگیاں پیدا کرنے والے پلیٹلیٹس میں ردوبدل پایا گیا ہے۔
دیگر مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کا انفیکشن ہارمونز کے عدم توازن کا سبب بن سکتا ہے ، جس سے خون جمنے لگتا ہے۔ یہ تمام شہادتیں کووڈ مریضوں میں خون کی نالیوں کو پہنچنے والے نقصان کی طرف اشارہ کرتی ہیں جن میں فالج یا خون جمنے کی علامات نہیں، بلڈ کلاٹنگ چوٹ کے دوران خون بہنے سے روکتا ہے۔