آہ کشمیر

Kashmiris

Kashmiris

تحریر : شاہ بانو میر

یوم استحصال بروز 5 اگست کشمیر پر بھارتی جارحیت
اور
جبرا قبضے کے بعد اسکو بھارت میں ضم کرنے کی ناپاک کوشش
سال کے بعد بھی فلاپ شو ثابت ہو رہی ہے
قید میں مقید ہر کشمیری آزادی کیلئے اور پرجوش اور پریقین ہو رہا ہے
نہتے کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کی کی تردید ہر پاکستانی کرتا ہے
پاکستان ہر فورم پر اسکو اجاگر کرتا ہے
لیکن
امت مسلماں کہاں سوئی ہے؟
ماسوا
ترکی کے اور ملائشیا کے
کسی اور نے سال بھر سے جاری بھارتی مظالم پر
حبس بے جاہ میں مقید کشمیریوں پرکوئی حرف تسلی فرمایا؟
ہماری حکومت نے کئی مراحل میں اس مسئلے کو آگے بڑہانے
اور
دنیا بھر میں جاری بھارتی مظالم کی بھرپور تشہیری مہم چلائی
لیکن
سوچ کے مطابق کامیابی نہیں ملی؟
وجہ کیا ہوئی ؟
دو سال ہونے کو آئے قدرت نے کچھ ایسا گھیراتنگ کیا
ایک کے بعد ایک بڑی قدرتی آفت آنے لگی
انہی مسائل میں گھرے گرتے پڑتے آگے بڑہنے کیلئے
ہاتھ پاؤں ممکنہ حد تک چلا رہے تھے
ناگہاں
المناک وحشتناک سانحہ وقوع پزیر ہوا
جیتے جاگتے لوگ لاکھوں لوگ 5 اگست 2019 کو
بھارت نے جیسے اپنی حراست میں لے لئے
یہیں سے آغاز ہو گیا
شائننگ انڈیا سے برننگ انڈیا کا
کشمیر کو بھارت نے آئین کی کئی شقوں کے تحت ضم کر لیا
وادی ستر سالوں سے آزادی کی جدو جہد کیلئے جام شہادت پیش کر رہی تھی
اس سانحے کو بپا ہوئے بھی سال ہو گیا
ماوں کے جوان بیٹے سسکتی فریاد کناں وادی میں لاشوں کی صورت گرتے رہے
اور
ہم وہ نوحے اور بین نہ سن سکے
جنہیں سن کر وادی کشمیر کی ہریالی زرد ہونے لگی
ذرا ایک بار اپنے ارد گرد دیکھیں
دہائیوں سے آزادی میں سانس لینے والے ہم
اور
ہمارے ہی جیسے ہمارے کشمیری
کئی دہائیوں سے بھارتی تسلط کے خلاف بھرپور عزائم کے ساتھ
بھارت کو لوہے کے چنے چبواتے رہے
جہاں غلامی میں بھی زندگی
ولولہ آزادی رکھتی تھی
اس جدو جہد کو کچلنے کیلئے
دنیا کی پرواہ کئے بغیر بھارت وہ کام کر گیا
جس سے مظلوم کشمیری تو قید ہو گئے
لیکن
مظلومیت نے دنیا کا شعور جگا دیا
آج کا بھارت غور سے دیکھیں
غیر محسوس انداز سے دراڑیں گہری ہوتی جا رہی ہیں
یہ انہی بد دعاؤں کا نتیجہ ہیں
جو مقبوضہ وادی کے مقید قیدیوں کے دلوں سے نکل رہی ہیں
برننگ انڈیا دیکھا جا سکتا ہے
کبھی پاکستان بھارت کی وجہ سے چاروں جانب سے
دہشت گردی اور دیگر سازشوں میں گھرا تھا
کل بھارتی قصائی کا ہاتھ تھامے
ووٹ کیلئے ساتھ کھڑے تھے
آج نیو یارک سکوائر میں
کشمیری مظالم وڈیو کی صورت چل رہی ہیں
ایک نہیں کئی کئی سکرینیں دکھا رہی ہیں
مظلوم کشمیر
اس طاقتور ملک سے پیغام حق و باطل کی تشریح کر رہا ہے

دنیا بھر کے جوان گرم خون کی حدت سے دنیا کو مسخر کرتے ہوئے
چاند اور مریخ تک جا پہنچے
نوجوان کسی ملک کسی قوم کا بہترین سرمایہ ہیں
یہی خون اس وقت اور پرجوش ہو جاتا ہے
جب
غلامی کی ذلت اس پر چسپاں کردی جائے
وہ غلامی سے نجات چاہتا ہے
وہ اپنی ذہنی صلاحیتوں سے اپنے ملک کو ویسے ہی خوشحال
بنانا چاہتا ہے
جیسے وہ ارد گرد کے ممالک کو دیکھتا ہے
وہ بھی آزاد فضا میں بے خوف ہو کر جینا چاہتا ہے
تشدد کے خوف سے اٹھائے جانے اور پھر جلائے جانے مارے جانے کے خوف سے آزاد ہوکر
اپنے خوابوں کو تعبیر دینا چاہتا ہے
کشمیر کو حسین سے حسین تر بنانا چاہتا ہے
نسلوں کو بلا خوف و خطر پروان چڑہتے دیکھنا چاہتا ہے
گھر کی کھڑکی کھول کر دور تک پھیلے حسین آسمان
اور
زمین پر حد نگاہ تک پھیلی ہریالی کی ٹھنڈک کو سانسوں میں سمو کر
اللہ کا شکر ادا کرنا چاہتا ہے
مگر
کل تک بھی کھڑکی کھلتے ہی مکروہ منحوس بھارتی سپاہی دکھائی دیتے تھے
جن کے سیاہ چہرے اس حسین وادی پر نحوست کی علامت تھے
اور
آج تو جیسے سیاہ بھڑوں کا جتھہ
پوری وادی میں پھیل چکا زمین کا سبزہ سیاہ
سر پر موجود آسمان بھارتی فوج کی بڑی تعداد سے
جیسے رنگ ہی کھو بیٹھا
رونق رنگ اور حسن احساس
ذہن کے سکون اور دل کے اطمینان سے محسوس کیے جاتے ہیں
دنیا بھر کی دولت ہو اورانسان مغلوب ہو
تو
کیسی رونق اور کیسی خوبصورتی
بوڑھے تو ناتوانی کے باعث
ہر ظلم مقدر کا لکھا سمجھ کر سہہ جاتے ہیں
لیکن
جوان قوم کا سرمایہ
وہ کبھی غازی بن کر لوٹتے ہیں
تو کبھی
عقوبت خانوں میں اذیتیں سہہ سہہ کر
جان جانِ آفریں کے سپرد کر دیتے ہیں
مگر
ہر شہید امت کیلئے سوال چھوڑ جاتا ہے
اتنے بھائیوں کے ہوتے ہوئے ہم تن تنہا بے مددگار کیوں؟
وہ اپنا قصور پوچھتا ہے
ظلم
تشدد
موت
صرف اس آزاد دنیا میں انکا مقدر کیوں؟
صرف
اسلئے کہ وہ آزادی مانگتا ہے
اپنی دنیا
اپنا ملک
اپنی مرضی
مانگتا ہے؟
کشمیری تنہا ہیں
کوئی ایک حرف کوئی ایک جملہ کہیں سے سننے کو نہیں ملتا؟
مگر
اگست کی 5 تاریخ کے آتے آتے جوش جزبہ ولولہ بڑہتا جائے گا
مظاہروں کے انبار میڈیا چیختا رہے گا
دنیا آواز بند کئے دیکھتی رہے گی
کیونکہ
وہ جان گئے ہیں
یہ سب عارضی اور مخصوص دن کی خاص کاروائی ہے
اگست کی 6 سب بھول جائیں گے
کل 5 اگست کو کیا کیا تھا
خود ہی وزیر خارجہ
ساری دنیا کے ممالک کو
اپنے بیانیے میں شامل کر کے کس کو تسلی دے رہے ہیں؟
مودی غاصب قصائی نے گجرات کے بعد کشمیرکا رخ کیا
ہم دوائیاں ابھی تک اسی بھارت سے منگوا رہے ہیں
ہم کرتار کو کھول کر انکی آمد کے منتظر بھی ہیں
کلبھوشن یادیو پر بھی ہم پسپائی اختیار کرتے دکھائی دے رہے ہیں؟
گفت و شنید کے بھی ہم ہی خواہاں ہیں
ہمارے کمزور رویے کب اتنے طاقتور ہوں گے
ہم کشمیریوں کے سامنے سرخرو ہو سکیں ؟
آخر کب؟
غاصب کو وادی سے نکال باہر کریں؟
میں اور آپ بطور پاکستانی
بطور انسان
بطور امت
اپنے رب کے ہاں جوابدہ ہیں
کیا میں نے یا آپ نے ؟
اس کشمیر کاز میں سوائے ٹی وی پر مظالم کی داستان دیکھ کر
لمحہ بھر کیلئے افسردہ ہونے کے علاوہ عملی قدم کچھ اٹھایا ؟
ہر انسان خواہ وہ کہیں بھی ہے
کسی بھی حیثیت میں ہے
اسے وہ پرندہ بننا ہوگا
جو چونچ میں پانی کا قطرہ لئے ابراہیمؑ کیلئے جلائی گئی آگ پر ڈالتا ہے
کہ
اسکی یہی بساط ہے
لیکن
یوم محشر وہ سرخرو ہوگا
کہ
بساط بھر کوشش تو کی
پاکستانی حکمران جماعت کو انا چھوڑنی ہوگی
تا کہ
بھارتی تسلط کا مل جل کر بھرپور مؤثر جواب دیا جا سکے
جس سے
کشمیر مستقبل قریب میں شکاری کے جال کو کاٹ کر
آزاد ہو
انا کی قربانی
حاکم وقت کے حصے میں ہی آتی ہے
حاکم وقت کو کشمیر سمیت بڑے بڑے معاملات کو حل کرنا ہے تو
ایک قدم مفاہمت کا آگے اور فراٹے بھرتی زبان کو دھیما کرنا ہوگا
کشمیر آہوں سسکیوں کی آماجگاہ ہے
جہاں بچپن بچوں سے رخصت ہو کر مہیب خوف طاری ہے
جہاں شدید احساس محرومی اور ضعف نے جڑ پکڑ لی ہے
جو تازہ ثمر کشید نہیں کرےگی
جوانوں سے محروم گھروں کی دیواریں ماتم کناں ہیں
اور
ہم استحصال کشمیر منا کر
جوشیلی تقاریر پر مبنی وقتی مزاحمتی جلسے جلوس نکال لیں گے
لیکن
ہمیشہ کی طرح بے اثر
مسئلہ کشمیر وہیں کا وہیں رہے گا
اور ہم سب
اگلےدن کسی اور اہم دن کی تیاری میں جُٹ جائیں گے
کیا ایسے ہوگا میرا کشمر آزاد ؟
آہ کشمیر

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر