بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) چین اور بھارت کے مابین سرحدی تنازعے میں بھارتی وزارت دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کچھ دیر بعد ہٹا دیا۔ اس بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ چینی بھارتی فوجی کشیدگی طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔
بھارت میں گوہاٹی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ اس بیان میں کہا تھا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین جو سرحدی کشیدگی اور فوجی جھڑپیں جون میں شروع ہوئی تھیں، ان کی وجہ سے پیدا ہونے والا تناؤ دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین مذاکرات کے کئی ادوار کے باوجود ممکنہ طور پر ‘لمبے عرصے تک‘ جاری رہے گا۔
نیوز ایجسی روئٹرز کے مطابق یہ بیان دراصل اس بھارتی وزارت کی ویب سائٹ پر جون کے مہینے کے حوالے سے جاری کردہ ایک اپ ڈیٹ تھا، جسے آن لائن جاری کرنے کے بعد دوبارہ آف لائن بھی کر دیا گیا۔
شروع میں اس بیان میں کہا گیا تھا کہ چینی فوج نے شمالی بھارت میں لداخ کے علاقے میں 17 اور 18 مئی کو پانگونگ جھیل کے کنارے اور کوگرانگ نالہ اور گوگرا کے علاقوں میں سرحدی خلاف ورزیاں کی تھیں۔
ساتھ ہی اس آن لائن اپ ڈیٹ میں کہا گہا تھا کہ چینی دستوں کی طرف سے ان سرحدی خلاف ورزیوں اور فوجی مداخلت کے بعد (بھارت کے ساتھ) جو ‘پرتشدد آمنا سامنا‘ ہوا تھا، اس میں مغربی ہمالیہ کے اس علاقے میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے۔ یہ سرحدی کشیدگی اور جھڑپیں ان دونوں ممالک کے مابین گزشتہ کئی عشروں کے دوران ہونے والی سب سے خونریز اور پرتشدد کارروائی تھے۔
اس بارے میں چین کی طرف سے نئی دہلی پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ پہلے بھارتی فوجی دونوں ممالک کے مابین سرحد عبور کر کے چینی علاقے میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے چینی فوجیوں کو اشتعال دلایا تھا۔
اس سارے معاملے میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا، جب نئی دہلی میں وزارت دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کے طور پر ایک نیا بیان شائع کر دیا۔ اس میں کہا گیا تھا، ”کسی قابل قبول اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے سفارتی اور فوجی سطح پر دوطرفہ مکالمت جاری ہے، لیکن یہ کھچاؤ اور صف آرائی ممکنہ طور پر طویل عرصے تک جاری رہیں گے۔‘‘
بھارت کا یہ سرکاری بیان آج جمعرات چھ اگست کو بین الاقوامی نیوز ایجنسی روئٹرز کے پارٹنر مقامی خبر رساں ادارے اے این آئی نے بھی ٹوئٹر پر شیئر کیا اور کئی دیگر میڈیا اداروں نے بھی۔ لیکن پھر کچھ ہی دیر بعد وزارت دفاع نے یہ بیان اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔
اس بارے میں روئٹرز کی طرف سے نئی دہلی میں خارجہ امور کی ملکی وزارت سے فون کال اور ٹیکسٹ میسج کے ذریعے رابطے کی کوشش بھی کی گئی، لیکن وزارت دفاع کے ترجمان کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا گیا۔
بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ حکومت چین کے ساتھ سرحد پر صورت حال کے بارے میں بہت دانش مندی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ خاص طور پر اس پس منظر میں کہ جون میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ”نہ کوئی سرحد پار کر کے ہمارے علاقے میں داخل ہوا، نہ اب بھی کوئی وہاں موجود ہے اور نہ ہی کسی نے وہاں ہماری چوکیوں پر قبضہ کیا ہے۔‘‘
راہول گاندھی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ”چین کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو جانا تو بھول جائیے، بھارتی وزیر اعظم میں تو اتنی ہمت بھی نہیں کہ وہ ان (چین) کا نام بھی لے سکیں۔ اس بات سے انکار کر کے کہ چین ہمارے علاقے میں داخل ہوا، اور (وزارت دفاع کی) ویب سائٹ سے دستاویزات ہٹا کر، حقائق کو بدلا نہیں جا سکے گا۔‘