لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنانی صدر میشال عون نے کہا ہے کہ بیروت دھماکوں کی بین الاقوامی تفتیش نہیں کروائی جائی گی۔ انہوں نے کہا کہ اس دھماکے کی وجہ یا تو کوتاہی تھی یا کوئی میزائل حملہ اور دونوں صورتوں میں بین الاقوامی تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔
بیروت دھماکوں کے بعد ایک مرتبہ پھر لبنان کا حکمران طبقہ شدید عوامی غم و غصے کا سامنا کر رہا ہے۔ بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے ان خوف ناک دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد ایک سو چون ہو چکی ہے، جب کہ ہزاروں افراد ان دھماکوں کی وجہ سے زخمی ہوئے۔
یہ دھماکے اتنے شدید تھے کہ شہر کا ایک بڑا حصہ ریت کا ڈھیر بن گیا اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے۔
ان دھماکوں کی وجہ ابتدائی طور پر اس گودام کو قرار دیا گیا تھا، جہاں گزشتہ کئی برسوں سے امونیم نائیٹریٹ ذخیرہ تھی اور اس خوف ناک کیمیائی مواد سے متعلق احتیاطی تدابیر اور ضوابط کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
ان دھماکوں کے بعد ریاستی نظام اور کرپشن کے خلاف جاری مظاہروں کے علاوہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھی لبنانی حکومت کو وسیع تر سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے لیے کہا جا رہا ہے۔ جمعے کے روز لبنانی صدر میشال عون نے بھی کہا تھا کہ موجودہ نظام ‘مفلوج‘ ہو چکا ہے اور اس پر ‘نظرثانی‘ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ تاہم انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ بین الاقوامی تفتیش کی مطالبہ اس معاملے کا اثر کم کرنے کی ایک کوشش ہو گی۔ ان کا کہنا تھا، ”ان دھماکوں کے دو ہی محرکات ممکن ہیں۔ یا تو یہ لاپرواہی اور غفلت تھی اور یا بم یا میزائل کی صورت میں غیرملکی مداخلت۔‘‘
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اعلیٰ ترین لبنانی حکومتی عہدیدار کی جانب سے اس واقعے میں کسی ممکنہ غیرملکی عنصر کا اشارہ سامنے آیا ہے۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس کیمیائی مواد میں آگ بڑھی کیسے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس گودام میں حال ہی میں مرمت کا کام شروع ہو تھا جب کہ بعض کا کہنا ہے کہ اس گودام کے قریب آتش بازی کا سامان بھی ذخیرہ کیا گیا تھا۔
حزب اللہ کی جانب سے دوٹوک الفاظ میں کہا گیا ہے کہ اس عسکری تنظیم نے اپنے ہتھیار جائے حادثہ پر ذخیرہ نہیں کیے تھے۔ اس شیعہ عسکری تنظیم کے سربراہ نے جمعے کے روز اس تباہ کن واقعے کو ‘بڑا سانحہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ”ہمارا بندرگاہ میں کچھ نہیں رکھا۔ نہ ہی ہتھیار، نہ میزائل، نہ بم، نہ گولیاں، نہ رائفلیں اور نہ امونیم نائیٹریٹ۔‘‘
آج بیروت میں ان دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی آخری رسومات منائی جا رہی ہیں۔ اس بڑی تقریب میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ‘متاثرین کے لیے انصاف‘ کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔
اس تقریب کے ایک متنظم نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے کہا ہے کہ ان اجتماعی آخری رسومات میں فقط عوام کو شرکت کے لیے کہا گیا ہے اور کسی حکومتی عہدیدار کو اس میں شرکت نہیں کرنے دی جائے گی۔