اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری پر فرد جرم عائد کر دی۔ پارک لین ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت اسلام آباد میں ہوئی جس میں آصف زرداری بلاول ہاؤس کراچی سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جب کہ دیگر ملزمان کی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی گئی۔
دوران سماعت شریک ملزم اقبال خان نوری نے ریفرنس سے بریت اور اپنے مؤکل سے ملاقات کرانے کی درخواست کی جب کہ ملزم طٰحہ رضا کے وکیل نے بھی اپنے مؤکل سے ملاقات کی درخواست دائر کر دی۔
وکیل طٰحہ رضا کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل کا اس ریفرنس میں کوئی کردار نہیں، فرد جرم سے پہلے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ چارج فریم ہوگا تو پتہ چل جائے گا، جس پر وکیل طٰحہ رضا نے کہا کہ آپ مجھ سے بات نا کریں بلکہ کورٹ کو ایڈریس کریں۔
جج احتساب عدالت نے کہا کہ ہم آج چارج فریم کر دیتے ہیں اور ملزمان سے ملاقات کی اجازت بھی دے دیتے ہیں۔
کراچی سے ویڈیو لنک پر موجود سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ میرے وکیل آج سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، آج مجھ پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔
احتساب عدالت کے جج نے آصف زرداری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وکیل کو پہلے سے آج کی تاریخ معلوم تھی، فرد جرم آپ پر عائد ہونی ہے، فاروق ایچ نائیک اپنے معاون وکیل کو بھی بھجوا سکتے تھے۔
جج نے کہا کہ دو سادہ سے سوالات ہیں انگلش میں، آپ وہ سن کر جواب دے دیں، جس پر آصف زرداری نے کہا کہ آپ اپنے آرڈر میں یہ ضرور لکھیں کہ وکیل کی غیر موجودگی میں مجھ پر فرد جرم عائد کی جا رہی ہے۔
جج احتساب عدالت نے جواب دیا کہ چارج ہمیشہ ملزم پر فریم ہوتا ہے، اگر ان کا وکیل نہ آئے تو ہم مجبور نہیں کر سکتے۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے آصف زرداری کو پارک لین ریفرنس میں الزامات کی فرد جرم پڑھ کر سنائی۔