جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی منصوبہ بنا رہی ہے کہ وزیر خزانہ اولاف شولس کو آئندہ الیکشن میں چانسلر کا امیدوار نامزد کر دیا جائے۔ وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل ایس پی ڈی کی طرف سے یہ اعلان کئی حلقوں کے لیے غیرمتوقع ہے۔
جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی شریک رہنما ساسیکا ایسکن نے پیر کے دن اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اولاف شولس کو چانسلر کا امیدوار نامزد کرنے کا منصوبہ دراصل کئی لوگوں کے لیے غیر متوقع ہے۔ لیکن انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں شولس پر اعتماد میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اگر باسٹھ سالہ شولس کی نامزدگی کو حتمی شکل دے دی جاتی ہے تو سن دو ہزار اکیس کے الیکشن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ڈی یو) کے کسی امیدوار کے طاقتور مد مقابل ہوں گے۔ سی ڈی یو کے سیاسی اتحاد نے آئندہ برس کے انتخابی عمل کے لیے کسی کو بطور چانسلر نامزد نہیں کیا ہے۔
تاہم یہ بات قطعی ہے کہ انگیلا میرکل ایک مرتبہ پھر چانسلر کے عہدے کے لیے میدان میں نہیں اتریں گے۔ انہوں نے حتمی طور پر کہہ رکھا ہے کہ وہ پانچویں مدت کے لیے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گی۔
ہیمبرگ کے سابق میئر شولس نے میرکل کی کابینہ میں وزارت خزانہ کا قلمدان دو سال قبل سنبھالا تھا۔ بطور وفاقی وزیر انہوں نے کم و بیش اپنے پس رو قدامت پسند سیاستدان وولف گانگ شوئبلے کی پالیسوں کو ہی جاری رکھا لیکن کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد شولس نے ملک کی معیشت کو ممکنہ مشکلات سے بچانے کے لیے اہم فیصلے کیے۔
عوامی جائزوں کے مطابق ایس پی ڈی کی مقبولیت میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ سن دو ہزار سترہ کے الیکشن میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو 20.5 فیصد کی عوامی حمایت حاصل تھی تاہم اب یہ گر کر 15 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔ ان جائزوں کے مطابق جرمنی کی ورکنگ کلاس بھی اس پارٹی پر اعتماد کھوتی جا رہی ہے، جو کبھی اس پارٹی کا اہم ووٹ بینک ہوا کرتا تھا۔