نائیجر: بندوق برداروں کے حملے میں فرانسیسی کارکنوں سمیت آٹھ افراد ہلاک

Niger Attacks

Niger Attacks

نائیجر (اصل میڈیا ڈیسک) نائیجر میں اتوار کے روز موٹر سائیکل پر سوار بندوق برداروں نے فائرنگ کرکے آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا جس میں فرانسیسی امددای گروپ کے کارکنان بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے امدادی کارکنوں پر اس ‘بزدلانہ‘ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ساحل خطے میں دہشت گرد گروپوں کے خاتمہ کے لیے نائیجر حکومت کی ہرممکن مدد کریں گے۔

نائیجر کے تیلابیری خطے کے گورنر نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ”بندوق برداروں کے حملے میں آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔ ان میں ایک گائیڈ، ایک ڈرائیور سمیت دو نائیجریائی شہری اور آٹھ دیگر فرانسیسی شہری تھے۔”

فرانس کے صدارتی دفتر نے اپنے شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم اس نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد نہیں بتائی۔

فرانسیسی امدادی گروپ ACTED کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اس کے کئی ورکر شامل ہیں۔ یہ لوگ تفریح کے لیے وہاں گئے تھے۔

اس غیر سرکاری تنظیم کے وکیل جوسف بریہام نے کہا”نائیجر میں ہلاک ہونے والے آٹھ افراد میں سے کئی ACTED کے ملازم تھے۔”

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے اس واقعہ کے بعد نائیجر کے اپنے ہم منصب محمدو اسوفو سے فون پر بات کی اور کہا کہ وہ ساحل خطے میں دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے ہر ممکن مدد دینے کو تیار ہیں۔ فرانسیسی صدر نے اس حملے کو ‘بزدلانہ‘ قراردیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے خلاف جو کچھ بھی ممکن ہوگا وہ کریں گے۔

گزشتہ برس نومبر میں نائیجر سیکورٹی فورسیز، جی 5 ساحل جوائنٹ فورسز اور فرانس کی بارخانے فورس کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران ایک انتہا پسند کو گرفتار کرتے ہوئے۔

یہ سابقہ فرانسیسی نوآبادیاتی علاقہ سیاحوں میں کافی مقبول ہے۔ یہاں نایاب قسم کے مغربی افریقی یا نائیجریائی ژرافے پائے جاتے ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ مغربی شہریوں کے خلاف یہ حملہ اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔

تیلا بیری کے گورنر تیجانی ابراہیم کاٹیلا نے کہا”ہم صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں اور بعد میں مزید تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔” انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ اس حملے میں کس کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

نائیجر ماحولیاتی سروسز سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ حملہ کویورے قصبہ سے چھ کلومیٹر دور مشرقی علاقے میں مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے گیارہ بجے پیش آیا۔ ”بیشتر متاثرین گولیوں سے ہلاک ہوئے۔ ہمیں جائے حادثہ پر ایک میگزین اور کارتوس کے خالی خول ملے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا ”ہمیں نہیں معلوم کہ حملہ آور کون تھے لیکن وہ موٹر سائیکلوں پر آئے تھے اور جھاڑیوں میں چھپ کر سیاحوں کی آمد کا انتظار کررہے تھے۔“

نائجریائی اہلکار نے مزید بتایا کہ جائے واردات پر لاشیں ایک دوسرے کے بغل میں پڑی ہوئی تھیں اور گاڑی کو آگ لگا دی گئی تھی۔ اس پر گولیوں کے نشانات بھی تھے۔

ادھر پیرس میں فرانسیسی آرمی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ فرانسیسی فورسز ساحل علاقے میں جہادیوں سے نبردآزما نائیجر کی فورسز کو مدد فراہم کررہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی کے نامہ نگار نے دیکھا کہ نائیجر کی آرمی جنگلوں میں تلاشی مہم میں مصروف تھی جب کہ آسمان پر فرانسیسی جنگی طیارے چکر لگا رہے تھے۔

پڑوسی ملک مالی کے صدر ابراہیم بوبکر کیئتا نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائیجر سیکورٹی فورسیز، جی 5 ساحل جوائنٹ فورسز اور فرانس کی بارخانے فورس کی مشترکہ کارروائیوں کے باوجود ساحل علاقے میں ‘پرتشدد انتہاپسندی‘ اب بھی زوروں پر ہے۔

یہ خطہ گوکہ ‘خطرناک علاقہ‘ نہیں سمجھا جاتا ہے اور عام لوگوں کے علاوہ سفراء، سفارت کار اور دیگر افسران بھی یہاں تفریح کے لیے آتے ہیں۔ لیکن مالی اور برکینا فاسو کی سرحدوں کے نزدیک واقع تیلابیری علاقہ عدم استحکام کا شکار ہے۔ یہ علاقہ ساحل جہادی گروپوں کی پناہ گاہ بن گیا ہے۔ حکومت نے جہادیوں کی سرگرمیوں پر قابوپانے کے مقصد سے گزشتہ جنوری سے موٹر سائیکلوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔