بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) دو روز قبل ترکی کے ایک مسلح ڈرون طیارے کے حملے میں عراق کے صوبہ کردستان میں دو عراقی افسروں اور ایک فوجی کے قتل کے بعد بغداد اور انقرہ کے درمیان سخت کشیدگی سامنے آئی ہے۔ عراق نے ترک وزیر دفاع کے کل جمعرات کے روز ہونے والے دورہ بغداد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرنے پر بغداد میں تعینات ترک سفیر کو طلب کر کے اس سے شدید احتجاج کیا ہے۔
عراقی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی نے عراق کے صوبہ کردستان کے علاقے میں اربیل گورنریٹ کے سیداکن کے مقام پرعراقی سرزمین کے اندر ایک ڈرون کے ذریعے بمباری کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اس بمباری کے نتیجے میں عراقی مسلح افواج کے دو افسر اور ایک فوجی ہلاک ہو گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ترکی بار بار عراق کی سرحدوں کی خلاف وزی کرکے عراق کی خود مختاری کو پامال کر رہا ہے۔ ترک فوج کی کارروائی ایک ایسا معاندانہ فعل ہے جو بین الاقوامی چارٹر اور ممالک کے مابین تعلقات کو منظم کرنے والے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں زور دیا گیا کہ عراق کی سرزمین کو کسی بھی ہمسایہ ممالک کو نقصان پہنچانے اور اپنے مقاصد کے لیے ایک کوری ڈور کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
بیان میں وزارت خارجہ نے کل جمعرات کو ہونے والے ترکی کے وزیر دفاع کے دورہ عراق کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بغداد میں متعین ترک سفیر کو طلب کرکے ان سے عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
منگل کے روز عراقی ایوان صدر نے ترک ڈرون کے حملے کی مذمت کی تھی جس کے بعد انقرہ کے سفیر کو طلب کرکے ان سے شدید احتجاج کیا گیا۔