جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دس مختلف علاقوں میں جرائم پیشہ خاندانی گینگ کے اڈوں پر پولیس نے چھاپے مارے ہیں۔ پولیس کے ساتھ ٹیکس اور کسٹم حکام بھی شریک تھے۔
پولیس کی انتہائی بڑی کارروائی نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دس گنجان آباد شہروں میں مکمل کی گئی۔ ان شہروں میں ایسن، ڈوئس بُرگ، بوخم، ڈورٹمند، گیلزن کِرشن اور وُوپرٹال بھی شامل ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پولیس اور ٹیکس حکام نے اسی علاقے کے بڑے شہر ڈؤئس بُرگ کے قریب واقع اوبرہاؤزن اور نواحی علاقوں میں چھاپے مارے تھے۔
اس پولیس کارروائی میں صوبائی دارالحکومت ڈسلڈورف کی وہ حکومتی ایجنسی بھی شامل تھی، جس کا کام منی لانڈرنگ اور مختلف غیر قانونی لاٹریوں کے دھندے کا انسداد ہے۔ ان چھاپوں کے حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ ہیربیرٹ روئل کا کہنا تھا کہ ریاست میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے نا کہ منظم جرائم پیشہ خاندانوں کی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”ان شہروں میں اس کارروائی کی وجہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے عام لوگوں کی زندگیاں غیر محفوظ کر دی تھیں۔‘‘ صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ مستقبل میں منظم جرائم پیشہ برادریوں کے افراد کو روزانہ کی بنیاد پر ایسی کارروائیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پولیس نے شیشہ نوشی کے باررز، جوا خانوں، چائے خانوں اور کمپیوٹر گیمنگ کے مقامات پر چھاپے مارے۔ ان اڈوں اور دکانوں کے منتظمین کا پس پردہ تعلق منظم جرائم پیشہ خاندانوں سے بتایا گیا ہے۔ رُوہر علاقے کے شہر ایسن کو جرائم کو فروغ دینے والے منظم جرائم پیشہ خاندانوں کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔
اس انضباطی کارروائی میں صوبائی پولیس کو فیڈرل پولیس کی معاونت بھی حاصل تھی۔ اس دوران ڈؤئس بُرگ میں ایک اڈے پر غیر قانونی طور پر نصب شدہ جوا کھیلنے والی سترہ مشینیں بھی قبضے میں لی گئیں۔
جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے اور گنجان آباد صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یُو) نے کاروبار دوست سیاسی جماعت فری ڈیمو کریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ صوبائی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ اس حکومت نے صوبے میں جرائم پیشہ خاندانوں کے خلاف سخت پالیسی اپنانے کا فیصلہ سن 2019 میں کیا۔
اس انضباطی کارروائی میں صوبائی پولیس کو فیڈرل پولیس کی معاونت بھی حاصل تھی۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی پولیس نے سن 2019 میں ایک رپورٹ مرتب کی تھی جس میں صوبے میں جرائم پیشہ خاندانوں کی سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں تین برسوں میں منظم جرائم کا ارتکاب کرنے والے خاندانوں، برادریوں اور گروپوں کی کارروائیوں کو جمع کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ خاندان اور برادریاں مختلف چودہ ہزار جرائم میں ملوث پائی گئی تھیں اور ان میں مطلوب افراد کی تعداد ساڑھے چھ ہزار بتائی گئی ہے۔