کینیڈا (اصل میڈیا ڈیسک) کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی قریبی حلیف اور نائب کرسٹیا فری لینڈ کو ملک کا وزیر خزانہ مقرر کیا ہے۔ وہ کینیڈا کی پہلی خاتون وزیر خزانہ بن گئی ہیں۔
کرسٹیا فری لینڈ، بل مورنیو کی جانشین ہوں گی، جنہوں نے کورونا وائرس پر اخراجات کے معاملے پر ٹروڈو حکومت سے اختلافات کی وجہ سے گزشتہ روز اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
52 سالہ فری لینڈ صحافت کے پیشے وابستہ تھیں جو ماضی میں وزیر خارجہ بھی رہ چکی ہیں۔ انہیں بل مورنیو کے مستعفی ہونے کے ایک دن بعد کینیڈا کے وزیر خزانہ کا عہدہ سونپا گیا ہے۔ وہ نائب وزیر اعظم کے طور پر بھی اپنی ذمہ داریاں حسب سابق انجام دیتی رہیں گی۔
فری لینڈ کے سامنے سب سے بڑا چیلنج کووڈ۔19کی وجہ سے ملک کی بد حال معیشت کو بحال کرنے کا ہے، جس کے بارے میں رواں مالی سال کے دوران 253.4 ارب ڈالر کے خسارہ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے سب سے بڑا خسارہ بتایا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم ٹروڈو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”ہمیں معیشت کو بحال کرنے کے لیے ایک طویل مدتی منصوبے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا منصوبہ جو کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے بنیادی نقصانات کا ازالہ کرسکے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ”کینیڈا کو نئے اور ٹھوس حل تلاش کرنے ہوں گے۔” اس حوالے سے انہوں نے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد کی ملازمتوں کے تحفظ کے بہتر طریقے اور پٹرول اور ڈیزل جیسی ایندھن کی برآمدات پر بہت زیادہ منحصر معیشت کو ماحول دوست معیشت بنانے پر زور دیا۔
خیال رہے کہ مورنیو نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران معیشت کو بچانے کے لیے سرکار ی اخراجات کے معاملے پر وزیر اعظم ٹروڈو سے اختلافات کے بعد استعفی دے دیا تھا۔
نئی وزیر خزانہ فری لینڈ نے کہا ”کورونا وائرس اب بھی ہمارے درمیان موجود ہے۔ یہ پورے ملک کودرپیش ایسا چیلنج ہے جو زندگی میں ایک بار آتا ہے۔ کینیڈیائی شہریوں کی مدد کے لیے، ہم سے جوکچھ ممکن ہوسکے گا، ہم کریں گے۔”
فری لینڈ کینیڈا کی اہم سیاسی رہنماوں میں سے ایک ہیں۔ انہیں خود ٹروڈیو نے 2013 میں اپنی لبرل پارٹی میں شامل کیا تھا اور قیاس کیا جاتا ہے کہ مستقبل میں ان کے پارٹی رہنما کی جانشین بننے کا قوی امکان ہے۔
امریکا۔ میکسیکو۔ کینیڈا (یو ایس ایم سی اے) تجارتی معاہدہ 2017 اور 2018 کے لیے مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کا سہرا فری لینڈ کو دیا جاتا ہے۔ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی سخت نکتہ چیں رہی ہیں۔ پوتن نے ماسکو کے خلاف مغربی ملکوں کی طرف سے پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں 2014 میں ان کے روس کے سفر پر پابندی عائد کردی تھی۔
خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ مورینو نے اپنے عہدے سے استعفی دینے کے بعد کہا تھا کہ انہیں استعفی دینے کے لیے نہیں کہا گیا تھا لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اب اس عہدے کے لیے مناسب نہیں رہ گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ وہ پارلیما ن کی اپنی رکنیت سے بھی استعفی دے دیں گے اور انہیں اب پارلیمان کا الیکشن دوبارہ لڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس کے بجائے وہ اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے اگلا سکریٹری جنرل بننے کی کوشش کریں گے۔ 57 سالہ مورینو 2015 سے وزیر خزانہ تھے جب جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی اقتدار میں آئی تھی۔