اکثر یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ گوشت کھانا جانوروں پر ظلم ہے اور اس کا استعمال ترک کرنے سے معاشرے کو مزید پائیدار بنایا جا سکتا ہے لیکن کیا ایسا کرنا صحت کے لیے بھی ٹھیک ہے یا اس سے صحت کے مزید مسائل جنم لیتے ہیں؟
گوشت کو مکمل طور پر ترک کر دینے اور صرف سبزیاں کھانے کا رجحان یورپ بھر میں مقبول ہوتا جا رہا ہے اور ایک نیا طرز زندگی ابھر رہا ہے۔ نہ صرف نوجوان بلکہ پورے کے پورے خاندان ’صرف سبزی خور‘ بن رہے ہیں۔
سبزی خوروں کے دلائل یہ ہیں کہ جانوروں کو ہلاک کرنا اخلاقی طور پر جائز نہیں ہے جبکہ بہتر صحت اور ماحول کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں میں کمی لانے کے لیے بھی ایسا کرنا ضروری ہے۔ اس تناظر میں اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت کی تنظیم (ایف اے او) کے اعداد و شمار بھی حیران کن نہیں ہونے چاہییں۔ اس بین الاقوامی تنظیم کے مطابق جانوروں سے متعلقہ زراعت کا شعبہ دنیا بھر میں پندرہ فیصد ضرر رساں گیسوں کے اخراج کا ذمہ دار ہے۔ اس ادارے کے مطابق سن دو ہزار پچاس تک دنیا کی آبادی بڑھ کر تقریباﹰ نو اعشاریہ چھ ارب تک پہنچ جائے گی اور عالمی سطح پر گوشت کی طلب میں بھی تقریباﹰ ستر فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔
دوسری جانب ہر کوئی سبزی خوری کے بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ گوشت ترک کر کے صرف سبزیاں کھانے کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں اور ان سے براہ راست انسانی صحت متاثر ہوتی ہے۔ ایک اطالوی رکن کانگریس ایلویرا ساوینو نے اس حوالے سے دوبارہ بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ اٹلی میں ’ویگن‘ (صرف سبزی خور) بچوں میں غذائیت کی کمی کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں ، جن کے بعد اب اس حوالے سے قانون سازی کی بات کی جا رہی ہے۔
اس خاتون سیاستدان کا کہنا ہے کہ جو والدین اپنے بچوں کو صرف سبزیاں کھانے پر مجبور کرتے ہیں، انہیں چار سال تک قید کی سزا دینے کا قانون متعارف کروایا جانا چاہیے۔ دوسری جانب متعدد تنظیمیں صرف سبزی خوری کے حق میں مہم چلا رہی ہیں اور ان کا حکومت سے بھی مطالبہ ہے کہ اس حوالے سے ان کی مدد کی جائے۔
ایلویرا ساوینو کا دلائل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ گوشت نہ کھانے یا پھر اینیمل پروٹین کی کمی سے نہ صرف آئرن بلکہ وٹامن بی بارہ کی بھی کمی ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے اعصابی مسائل کے ساتھ ساتھ خون کی کمی بھی واقع ہو جاتی ہے۔ غذائیت سے متعلق جرمن سوسائٹی (ڈی جی ای) نے بھی اس حوالے سے خبردار کر رکھا ہے۔ اس سوسائٹی کا بھی کہنا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کو صرف سبزیاں کھلانا ٹھیک نہیں ہے کیوں کہ اس طرح ان کی جسمانی نشوونما کو نقصان پہنچتا ہے۔
’سبزی خور نہ بنیے‘ نامی ایک کتاب کے شریک مصنف جارج کیکل کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صرف سبزی خوری سے انسانوں کا جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خوراک پر انحصار مزید بڑھ جائے گا اور مسلسل ٹیسٹ کروانے پڑیں گے کہ سبزی خوروں میں کس وٹامن کی کمی رہ گئی ہے۔
دوسری جانب سبزی خور بننے کے حق میں مہم چلانے والی تنظیمیں بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ گوشت نہ کھانے سے وٹامن بی بارہ کی کمی ہو جاتی ہے، جس سے اعصابی مسائل پیدا ہوتے ہیں اور خون کی کمی ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر وہ شیرخوار بچے بھی متاثر ہوتے ہیں، جن کی مائیں صرف سبزیاں کھاتی ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان مسائل سے نمٹنا کوئی مشکل کام نہیں ہے جبکہ بچوں اور حاملہ خواتین میں وٹامن بی بارہ کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔