وینزویلا (اصل میڈیا ڈیسک) وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے لیے ایران سے میزائل خریدنا ’اچھا خیال‘ ثابت ہو سکتا ہے۔ امریکا کے حریف ملک وینزویلا اور ایران کے مابین تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے سے کافی قربت دیکھنے میں آئی ہے۔
صدر مادورو نے اپنا یہ بیان کل ہفتے کی رات اس پس منظر میں دیا کہ کراکس اور تہران کے باہمی سیاسی اور تجارتی روابط میں میں ماضی قریب میں کافی زیادہ گرم جوشی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس تناظر میں کولمبیا نے ایک روز قبل یہ دعویٰ بھی کر دیا تھا کہ وینزویلا ایران سے میزائل خریدنے پر غور کر رہا ہے۔
اس پر وینزویلا کے صدر نکولاس مادور نے ہفتہ بائیس اگست کی رات کراکس میں کہا کہ ایران سے میزائل خریدنے پر غور کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ایک ‘اچھا خیال‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
وینزویلا کو اپنے ہاں شدید اقتصادی اور مالیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ اس لاطینی امریکی ملک میں صاف تیل کی شدید قلت ہے۔ تین ماہ قبل مئی میں ایران نے وینزویلا کے لیے تیل سے بھرے ہوئے آئل ٹینکر بھیجے تھے، جس کے بعد واشنگٹن میں سیاسی طور پر خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئی تھیں۔
اس کا سبب یہ ہے کہ امریکا نے ایران اور وینزویلا دونوں ہی کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور ان دونوں ممالک نے ان پابندیوں کے بہت منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس کے تجارتی روابط بڑھانا شروع کر دیے تھے۔
ایران اور وینزویلا کے مابین عسکری شعبے میں تعاون سے متعلق کولمبیا کی سیاسی قیادت کے حالیہ بیان پر وینزویلا کے صدر نے کس طرح طنز کی اور مذاق اڑایا، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدر مادورو نے ٹیلی وژن سے نشر کیے جانے والے اپنی کابینہ کے ایک اجلاس میں پہلے تو یہ کہا، ”مجھے یہ خیال تو آیا نہی نہیں۔ بلکہ ہم میں سے کسی کو بھی پہلے یہ خیال نہیں آیا۔‘‘
پھر صدر مادورو نے ملکی وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو سے طنزاﹰ کہا کہ وہ اس امکان پر غور کریں۔ ساتھ ہی نکولاس مادورو نے مسکراتے ہوئے اپنی کابینہ کے ارکان سے یہ بھی کہا کہ وہ فی الحال اس منصوبے کو خفیہ ہی رکھیں۔
ساتھ ہی صدر مادورو نے مزید کہا، ”پادرینو، کتنا اچھا خیال ہے۔ کہ ایران سے بات کی جائے اور پوچھا جائے کہ ان کے پاس مختصر، درمیانے او طویل فاصلے تک مار کر سکنے والے کون کون سے میزائل دستیاب ہیں اور کیا یہ ممکن ہے کہ ہم بھی یہ میزائل حاصل کر سکیں۔ آخر کار ایران کے ساتھ ہمارے اتنے شاندار تعلقات تو ہیں۔‘‘
وینزویلا کی کابینہ کے اجلاس میں یہ ساری طنزیہ باتیں اس لیے کہی گئیں کہ کولمبیا کے صدر ایوان ڈُوک نے ایک روز قبل ملکی خفیہ اداروں کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ وینزویلا کے صدر مادورو ایران سے میزائل حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی وہ روس اور بیلاروس میں تیار کردہ ہتھیار درپردہ کولمبیا کے مسلح باغی گروپوں کو بھی مہیا کر رہے ہیں۔
اس بارے میں نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صدر مادورو کی طرف سے ایران سے یا کسی بھی دوسرے ملک سے کوئی ہتھیار خریدنا اس لیے مقابلتاﹰ ناممکن نظر آتا ہے کہ اس لاطینی امریکی ملک میں تو تیل صاف کرنے کے کارخانے بالکل کا نہیں کر رہے اور امریکی پابندیوں کی وجہ سے عوام کو اشیائے خوراک، ادویات اور ایندھن تک کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔