سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عاید کردہ پابندیوں میں نرمی اور حالات بہتر ہونے کے بعد معمولاتِ زندگی بحال ہورہے ہیں۔حکومت کے ایک اعلامیے کے مطابق سرکاری شعبے میں کام کرنے والے تمام ملازمین 30 اگست کو دفاتر میں لوٹ آئیں گے۔
سعودی عرب کی انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت کے حکام نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کے کام پر لوٹنے کا فیصلہ مملکت کے مختلف شہروں اور علاقوں میں کرونا وائرس کی صورت حال اور صحت کے اشاریوں کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام نے وزارت کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ سرکاری ادارے اور حکام اپنے بعض ملازمین کو گھروں ہی سے کام کی ذمے داری تفویض کرسکتے ہیں لیکن اس کی حسبِ ذیل پانچ شرائط ہوں گی:
اوّل:کسی سرکاری ادارے کے ملازمین کی کل تعداد میں سے صرف 25 فی صد تک اپنے گھروں سے یا دور رہ کر کام کرسکیں گے۔
دوم: متعلقہ سرکاری ایجنسی یا ادارہ ان ملازمین کو ایسے وسائل مہیا کرے گا جن کی بدولت وہ کسی دور جگہ سے کام کرسکیں۔
سوم: جن سرکاری اداروں یا محکموں میں کرونا وائرس کی وَبا پھیلنے کے زیادہ خطرات ہیں،ان کے ملازمین اپنے گھروں سے یا کسی دور مقام سے ہی کام جاری رکھیں گے۔
چہارم : سرکاری ملازمین کی دفاتر میں حاضری کے اوقات لچک دار ہوں گے۔
پنجم: دفاتر میں حاضری یا شناخت کے لیے انگلی سے داب کر نشان لگانے کی شرط معطل کردی جائے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے مارچ میں کرونا وائرس کی وَبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سرکاری ملازمین کی دفاتر میں حاضری معطل کردی تھی اور مملکت بھر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا۔پھر سعودی حکومت نے جون میں کرونا وائرس کے کیسوں کی تعداد میں کمی کے پیش نظر لاک ڈاؤن اور کرفیو میں نرمی کردی تھی اور سرکاری اورنجی شعبے کے ملازمین نے بتدریج اپنے کام پر لوٹنا شروع کردیا تھا۔
سعودی عرب کی وزارتِ صحت نے اتوار کو کرونا وائرس کے 1109 نئے کیسوں کی اطلاع دی ہے۔ یہ گذشتہ چار ماہ میں کووِڈ-19 کے مریضوں کی سب سے کم یومیہ تعداد ہے۔وزارت کی ایک ٹویٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں اس مہلک وائرس کا شکار ہونے والے مزید 30 مریض وفات پا گئے ہیں جبکہ 1702 تن درست ہوگئے ہیں۔