جرمن سائنس دان ایک تجرباتی کنسرٹ میں ایسے مشاہدے کی کوشش میں ہیں کہ بڑے عوامی مجمعے میں کورنا وائرس کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ اس کنسرٹ میں کانٹیکٹ ٹریسنگ آلات سے لیس دو ہزار شرکا نے سینسرز کی نگرانی میں شرکت کی۔
جرمن شہر لائپزگ میں ہالے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ہفتے کے روز ایک خصوصی میوزیکل کنسرٹ کے دوران اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ ہجوم والے عوامی مقامات میں انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کتنی حد تک بڑھ سکتا ہے۔
یہ مشاہدہ ایسے وقت میں کیا گیا جب جرمنی میں کم از کم نومبر تک بڑی عوامی تقریبات پر پابندی عائد ہے۔ اس وجہ سے حالیہ مہینوں میں میوزیکل کنسرٹس کے منتظمین اور انٹرٹیننمنٹ صنعت سے منسلک افراد کا روزگار شدید متاثر ہے۔
مشہور جرمن گلوکار ٹِم بینڈزکو نے ایک دن میں تین الگ الگ کنسرٹس میں رضاکارانہ طور پر پرفارم کیا، تاکہ ایسے بھیڑ والے ایوینٹس کی صورت حال کا جائزہ لیا جاسکے۔
اس تجرباتی کنسرٹ میں دو ہزار افراد موجود تھے، جو زیادہ تر نوجوان، صحت مند اور کسی بھی خطرے سے دوچار گروپ سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔
تمام شرکاء کو کنسرٹ میں شمولیت سے قبل اپنے COVID-19 ٹیسٹ کا منفی نتیجہ فراہم کرنا تھا اور پنڈال میں پہنچنے پر ان کا درجہ حرارت بھی نوٹ کیا گیا۔ انہوں نے ایونٹ کے دوران ’ایف ایف پی ٹو‘ چہرے کے ماسک پہن رکھے تھے اور انہیں کانٹیکٹ ٹریسنگ آلات لگائے گئے۔ یہ آلات کانسرٹ ہال کی چھت پر نصب سینسرز کے ساتھ جڑے تھے، اور وہ ان کی نقل و حرکت سے متعلق تمام تر ڈیٹا محفوظ کر رہے تھے۔
اس ریسرچ کے سربراہ اسٹیفان مورٹز نے بتایا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کنسرٹ کے دوران شرکا آپس میں کتنی مرتبہ رابطہ قائم کریں گے۔ اس کے لیے ایک خاص چمکنے والا جراثیم کش مواد بھی تقسیم کیا گیا۔ مورٹز کے بقول، ’’تقریب کے بعد ہم بنفشی لیمپ کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں کہ کونسے حصے زیادہ چمک رہے ہیں، یعنی کہ شرکا نے کس کتناچھوا۔‘‘
ہالے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ہوا میں موجود چھوٹے ذرات ’ایروسول‘ کی نقل و حرکت کا بھی پتہ لگایا، جو کہ وائرس منتقل کرنے کا باعث ہو سکتے ہیں۔
سائنس دانوں نے ہر کنسرٹ میں تین مختلف نوعیت کا صورت حال کو تشکیل دیا۔ پہلی صورت حال وبا سے پہلے کے ایک معمول کے کنسرٹ کی تھی، جس میں کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نہیں لیے گئے۔
دوسرے منظر نامے میں حاضرین صحت اور حفاظتی ضوابط پر عمل کر رہے تھے۔ جبکہ تیسری صورت حال میں شرکا کی تعداد مختصر رکھی گئی اور انہوں نے آپس میں 1.5 میٹر کا سماجی فاصلہ بھی برقرار رکھا تھا۔
ہفتے کے روز جمع ہونے والے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ ایک بڑے کنسرٹ پنڈال میں وائرس پھیلنے کے خطرات کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے۔ اس تجربے کے نتائج موسم خزاں کے اواخر تک جاری کیے جانے کی توقع ہے۔
ایسے تجربات کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ کورونا وائرس مزید پھیلنے سے گریز کرتے ہوئے موسیقی اور دیگر بڑی عوامی تقریبات کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جاسکے۔